تشریح:
(1) مالی معاملات میں یہ گنجائش ہے کہ زبردستی چھینا ہوا اپنا مال کسی بھی طریقے سے واپس لیا جا سکتا ہے، البتہ بدنی عقوبات میں یہ حکم نہیں بلکہ ایسے حالات میں حاکم وقت، یعنی عدالت کی طرف رجوع کرنا ضروری ہے۔ (2) اس حدیث سے بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ مہمانی واجب ہے۔ اگر کوئی میزبانی نہ کرے تو مہمان زبردستی اپنا حق لے سکتا ہے۔ لیکن جمہور محدثین کے نزدیک ضیافت سنت مؤکدہ ہے اور مذکورہ حدیث ایسے مجبور لوگوں سے متعلق ہے جن کے پاس زادراہ ختم ہو جائے اور ان کے پاس کھانے پینے کے لیے کچھ نہ ہو۔ ہمارے رجحان کے مطابق اس سے وہ لوگ مراد ہیں جو مسلمانوں کے مفتوحہ علاقوں میں کسی مقصد کے لیے جاتے تو اس زمانے میں سرکاری طور پر میزبانی کا اہتمام نہیں ہوتا تھا تو وہاں کے باشندے میزبانی کرتے تھے، آج کل چونکہ سرکاری انتظام ہوتا ہے یا عملہ تنخواہ دار ہے، اس لیے اب واجب تو نہیں، البتہ اخلاقی فرض ضرور ہے کہ وہ لوگ ضیافت کا اہتمام کریں۔