تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے یہ ثابت کیا ہے کہ جب کوئی شخص کسی کی ناحق دیوار گرا دے تو اسے پہلی دیوار کی طرح بنا کر دینی چاہیے جبکہ کچھ حضرات کہتے ہیں کہ دیوار گرانے والے کو قیمت ادا کرنا ہو گی۔ استدلال کی بنیاد اس بات پر ہے کہ پہلی امتوں کے احکام ہمارے لیے مشروع ہیں بشرطیکہ ہماری شریعت میں ان کے خلاف کوئی حکم نہ ہو۔ چونکہ لوگوں نے حضرت جریج سے کہا تھا کہ ہم تمہارا عبادت خانہ ایسا بنا دیتے ہیں۔ اس سے امام بخاری ؒ نے یہ مسئلہ اخذ کیا ہے کہ اگر گرانے والا اس کے اعادے کا التزام کرے اور اس کا مالک راضی ہو جائے تو بالاتفاق ایسا کرنا جائز ہے۔ اکثر محدثین کا یہی موقف ہے کہ جس نے کسی کی دیوار گرائی تو اس جیسی دوبارہ بنا دے۔ اگر اس جیسی بنانا ممکن نہ ہو تو پھر قیمت ادا کر دی جائے۔ (2) اس حدیث سے والدہ کے حقوق کا پتہ چلتا ہے۔ ماں کا حقِ خدمت باپ سے تین حصے زیادہ ہے۔ (صحیح البخاري، الأدب، حدیث:5971) جو لوگ اپنی ماں کو راضی رکھتے ہیں وہ دنیا میں خوب پھلتے پھولتے ہیں اور آخرت میں بھی سرخرو ہوں گے۔ ماں کو ناراض کرنے والے دنیا و آخرت میں ذلیل و خوار ہوتے ہیں۔ مشاہدے سے بھی اس حقیقت کو ثابت کیا جا سکتا ہے جس میں کسی قسم کے شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے۔ واللہ أعلم