قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشَّرِكَةِ (بَابُ الشَّرِكَةِ فِي الطَّعَامِ وَالنِّهْدِ وَالعُرُوضِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: «وَكَيْفَ قِسْمَةُ مَا يُكَالُ وَيُوزَنُ مُجَازَفَةً أَوْ قَبْضَةً قَبْضَةً، لَمَّا لَمْ يَرَ المُسْلِمُونَ فِي النَّهْدِ بَأْسًا أَنْ يَأْكُلَ هَذَا بَعْضًا وَهَذَا بَعْضًا، وَكَذَلِكَ مُجَازَفَةُ الذَّهَبِ وَالفِضَّةِ وَالقِرَانُ فِي التَّمْرِ»

2483. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْثًا قِبَلَ السَّاحِلِ فَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ وَهُمْ ثَلَاثُ مِائَةٍ وَأَنَا فِيهِمْ فَخَرَجْنَا حَتَّى إِذَا كُنَّا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ فَنِيَ الزَّادُ فَأَمَرَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِأَزْوَادِ ذَلِكَ الْجَيْشِ فَجُمِعَ ذَلِكَ كُلُّهُ فَكَانَ مِزْوَدَيْ تَمْرٍ فَكَانَ يُقَوِّتُنَا كُلَّ يَوْمٍ قَلِيلًا قَلِيلًا حَتَّى فَنِيَ فَلَمْ يَكُنْ يُصِيبُنَا إِلَّا تَمْرَةٌ تَمْرَةٌ فَقُلْتُ وَمَا تُغْنِي تَمْرَةٌ فَقَالَ لَقَدْ وَجَدْنَا فَقْدَهَا حِينَ فَنِيَتْ قَالَ ثُمَّ انْتَهَيْنَا إِلَى الْبَحْرِ فَإِذَا حُوتٌ مِثْلُ الظَّرِبِ فَأَكَلَ مِنْهُ ذَلِكَ الْجَيْشُ ثَمَانِيَ عَشْرَةَ لَيْلَةً ثُمَّ أَمَرَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِضِلَعَيْنِ مِنْ أَضْلَاعِهِ فَنُصِبَا ثُمَّ أَمَرَ بِرَاحِلَةٍ فَرُحِلَتْ ثُمَّ مَرَّتْ تَحْتَهُمَا فَلَمْ تُصِبْهُمَا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور جو چیزیں ناپی یا تولی جاتی ہیں تخمینے سے بانٹنایا مٹھی بھر بھر کر تقسیم کر لینا، کیوں کہ مسلمانوں نے اس میں کوئی مضائقہ نہیں خیال کیا کہ مشترک زاد سفر ( کی مختلف چیزوں میں سے ) کوئی شریک ایک چیز کھا لے اوردوسرا دوسری چیز، اسی طرح سونے چاندی کے بدل بن تولے ڈھیر لگا کر بانٹنے میں، اسی طرح دو دو کھجو راٹھاکر کھانے میں۔

2483.

حضرت جابر بن عبد اللہ  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دستہ ساحل کی طرف روانہ فرمایا: جس پر حضرت ابو عبیدہ بن جراح  ؓ کو امیر بنایا۔ وہ دستہ تین سو افراد پر مشتمل تھا۔ اور میں بھی ان میں شامل تھا، چنانچہ ہم روانہ ہوئے، ابھی راستے ہی میں تھے کہ ہماری خوراک ختم ہوگئی۔ حضرت ابو عبیدہ نے حکم دیا کہ جوزادراہ بچا ہے اسے جمع کیا جائے۔ جب اسے جمع کیا گیا تو کھجوروں کے دو تھیلے بن گئے۔ وہ ہمیں اس میں سے روزانہ تھوڑی تھوڑی خوراک دینے لگے۔ جب وہ بھی ختم ہونے لگا تو ہمیں ہر روز ایک ایک کھجور ملنا شروع ہوگئی۔ میں (وہب بن کیسان )نے(حضرت جابر  ؓ سے)دریافت کیا: ایک کھجور سے کیا بنتا ہوگا؟ انھوں نے کہا: جب وہ (ایک کھجور)بھی نہ رہی تو ہمیں احساس ہوا کہ یہ بھی غنیمت تھی۔ پھر ایسا ہوا کہ ہم ساحل سمندر پرپہنچے تو ایک بہت بڑی، پہاڑ جیسی مچھلی ملی جسے لشکر اٹھارہ دن تک کھاتا رہا۔ پھر حضرت عبیدہ  ؓ نے اس کی دونوں پسلیوں کو کھڑا کرنے کا حکم دیا۔ پھر انھوں نے کہا کہ کجاوے سمیت اونٹ اس کے نیچے سے گزرے تو وہ ان کے نیچے سے گزر گیا اور کسی طرف سے انھیں چھوا تک نہیں۔