تشریح:
زکاۃ دیتے ہوئے زیادہ ادائیگی کی ہے تو وہ زائد ادائیگی کی وصولی کے لیے اپنے ساتھی سے رجوع کرے گا۔ امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ شراکت میں جب دو شخص اپنا اصل مال ملا لیں اور نفع ان کے درمیان مشترک ہو تو مشترک مال سے جس نے زکاۃ دیتے ہوئے زیادہ ادائیگی کی ہے تو وہ زائد ادائیگی کی وصولی کے لیے اپنے ساتھی سے رجوع کرے گا کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے بکریوں کے شرکاء کو یہ حکم دیا ہے کہ وہ آپس میں برابر برابر تقسیم کریں، یعنی ریوڑ میں اگر برابر برابر کا حصہ ہے تو دونوں فریق آدھا آدھا ذمہ لیں گے اور اگر کسی فریق کا ثلث ہے تو اسی حساب سے صدقہ اس کے ذمے ہو گا۔