صحیح بخاری
4. کتاب: وضو کے بیان میں
75. باب: مسواک کرنے کا بیان
صحيح البخاري
4. كتاب الوضوء
75. بَابُ السِّوَاكِ
Sahi-Bukhari
4. Ablutions (Wudu')
75. Chapter: Siwak (to clean the teeth with Siwak which is a tooth-brush in the form of a pencil from the roots of the Arak tree
Sahi-Bukhari:
Ablutions (Wudu')
(Chapter: Siwak (to clean the teeth with Siwak which is a tooth-brush in the form of a pencil from the roots of the Arak tree)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
ابن عباس ؓنے فرمایا کہ میں نے رات رسول ﷺکے پاس گزاری تو ( میں نے دیکھا کہ ) آپ ﷺنے مسواک کی۔
250.
حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ جب رات کو اٹھتے تو (پہلے) اپنے منہ کو مسواک سے صاف کرتے۔
تشریح:
1۔ امام بخاری ؒ نے مسواک کو وضو کی سنت ثابت کرنے کے لیے کتاب الوضوء میں مذکورہ عنوان قائم کیا ہے، کیونکہ مسواک متعلقات وضو سے ہے، اسے کتاب الصلاۃ میں بھی لائیں گے تاکہ اس کے سنت صلاۃ ہونے کو بھی واضح کیا جائے۔ چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ اگر مجھے لوگوں پرگرانی کا اندیشہ نہ ہوتاتو ہر نماز کے ساتھ مسواک کرنے کو ضروری قراردے دیتا۔(صحیح البخاري، الجمعة، حدیث:887)اسی طرح وضو کے متعلق بھی ارشاد نبوی ﷺ ہے کہ اگر مجھے امت پرگرانی کا خطرہ نہ ہوتاتو میں ہروضو کے ساتھ مسواک کو لازم قراردے دیتا۔(مسند احمد:250/2) مسواک کرتے وقت منہ سے اُع اُع کی آواز کا پیدا ہونا اس بات کاقرینہ ہے کہ مسواک زبان پر پھیری جاتی تھی، کیونکہ جب زبان پر بلغم وغیرہ جم جاتی ہے تو قراءت کے وقت تکلف ہوتا ہے، اس لیے زبان کو صاف کرنے کے لیے مسواک کا عمل رکھاگیا ہے۔ 2۔ مسواک کے مستحب اوقات حسب ذیل ہیں:* وضو کے ساتھ ۔* نماز کے وقت۔* تلاوت قرآن کے لیے۔* سونے سے پہلے۔* نیند سے بیدار ہوکر۔* جمعے کے دن* کھانے کے وقت۔* منہ میں کسی وجہ سے بوپیداہونے کی صورت میں۔ واضح رہے کہ منہ میں کئی ایک وجوہات کی بنا پر بو پیدا ہوجاتی ہے. چند ایک حسب ذیل ہیں:* کھانے پینے کاترک۔* بووالی چیزتناول کرنا۔* مسلسل سکوت۔* کثرت کلام۔ مزید برآں حضرت عائشہ ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ گھرتشریف لاتے تو سب سے پہلے مسواک کرنے کا اہتمام کرتے تھے۔ (صحیح مسلم، الطھارة، حدیث:590(253)) 3۔ مسواک کرنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس سے رب کبریا کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ منہ کی پاکیزگی اور صفائی کا ذریعہ ہے، اس سے مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں، قوت حافظہ کو بڑھاتی اورترقی دیتی ہے، نظر کوتیز کرتی اور اس کی روشنی کو بڑھاتی ہے، فاضل رطوبتوں کا ازالہ اوراخراج کرتی ہے، معدے کے نظام کو درست رکھتی ہے۔ پابندی سے مسواک کرنے والا درد دنداں سے محفوظ رہتا ہے۔ ان کے علاوہ بے شمار فوائد ہیں جن کا طب جدید نے بھی اعتراف کیا ہے۔4۔ حضرت حذیفہ ؓ کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب رات کونیند سے بیدار ہوتے تو مسواک سے منہ صاف کرتے تھے، یعنی سونے کی وجہ سے جو بخارات معدے سے چڑھ کے زبان پر جم جاتے ہیں، ان سے بھی قراءت متاثر ہوتی ہے، رسول اللہ ﷺ نے ان کے ازالے کے لیے مسواک کا عمل کرتے تھے۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ زبان پر طول کے بل مسواک کرنا مشروع ہے جبکہ دانتوں پر عرض کے بل کرنی چاہیے۔ (فتح الباري:463/1)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
247
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
245
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
245
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
245
تمہید کتاب
ہر مکلف پر سب سے پہلے ایمان کی پابندی عائد ہوتی ہے ، پھر وہ چیزیں جو ایمان کے لیے مطلوب ہیں اور جن پر عمل پیرا ہونے سے ایمان میں کمال پیدا ہوتا ہے۔ ان کا حصول علم کے بغیر ممکن نہیں، ایمان کے بعد اعمال کی ضرورت ہے کیونکہ اعمال ہی ایمان کے لیے سیڑھی کاکام دیتے ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:(إِلَيْهِ يَصْعَدُ الْكَلِمُ الطَّيِّبُ وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ يَرْفَعُهُ) "صاف ستھرے کلمات اللہ کی طرف چڑھتے ہیں اور نیک عمل انھیں بلند کرتے ہیں۔"( فاطر:35۔10۔) اعمال میں سب سے افضل عمل نماز ہے کیونکہ قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کے متعلق سوال ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ ارکان اسلام میں سے نماز کی ادائیگی کے متعلق قرآن مجید نے بہت زور دیا ہے، نماز کی قبولیت طہارت پر موقوف ہے اور طہارت نماز کے لیے شرط ہے اور شرط ہمیشہ مشروط پر مقدم ہوتی ہے ،اس لیے عبادات سے پہلے کتاب ولوضو کو بیان کیا گیا ہے۔لفظ وضو وضاءۃسے مشتق ہے جس کے لغوی معنی خوبصورتی اور چمک ہیں۔شرعی اصطلاح میں ایک خاص طریقے سے مخصوص اعضاء کو دھونا وضو کہلاتا ہے۔ لغوی معنی سے اس کی مطابقت یہ ہے کہ وضو کرنے والا بھی پانی کے استعمال کرنے سے صاف ستھرا اور خوبصورت ہو جاتا ہے۔نیز قیامت کے دن اعضائے وضو خوبصورت ہوں گے اور ان پر چمک ہوگی۔ لفظ وضو کی داؤ پر اگر پیش پڑھی جائے تو معنی اصطلاحی وضو ہوتے ہیں، واؤ فتحہ کے ساتھ ہوتو وہ پانی مراد ہوتا ہے جو اس عمل کا ذریعہ ہے۔ اور واؤ کو کسرے کے ساتھ پڑھنے سے وہ برتن مراد ہوتا ہے جس میں وضو کے لیے پانی ڈالا جاتا ہے۔وضو ،دروضو و ضو تازہ دار"وضو کا پانی وضو کے برتن میں وضو تازہ کرو۔"عبادت نماز کے لیے وضو کا عمل ان خصوصیات اسلام میں سے ہے جن کی نظیر دیگر مذاہب عالم میں نہیں ملتی، اس لیے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس بڑے عنوان کے تحت وضو سے متعلق چھوٹے چھوٹے 75 ذیلی عنوان قائم کیے ہیں جن میں اس کا وجوب ،علت وجوب ، اہمیت،وافادیت ،فضیلت وخصوصیت ،شرائط وواجبات ، صفات و مقدمات اور احکام و آداب بیان فرمائے ہیں۔چونکہ وضو سے پہلے انسانی حاجات سے فارغ ہونا ضروری ہے، اس لیے گھر اور باہر اس سے فراغت کے آداب واحکام اور حدود و شرائط بیان کی ہیں پھر جس پانی سے وضو کیا جاتا ہے اور جس برتن میں پانی ڈالاجاتا ہے اس کی طہارت ، نجاست آلود ہونے کی صورت میں اس کا طریقہ طہارت ، پھر وضو کے لیے مقدار پانی اور نواقص وضو کی وضاحت کی ہے وضو سے بچا ہوا پانی اس کا استعمال کن چیزوں کے استعمال کے بعد وضو ضروری ہے یا ضروری نہیں۔؟اس مناسبت سے پیشاب کے ااحکام ،حیوانات کے بول و براز کے مسائل پھر مسواک کے فوائد بیان کیے ہیں آخر میں ہمیشہ باوضو رہنے کی فضیلت بیان کر کے اس قسم کے پاکیزہ عمل کو اپنانے کی تلقین فرمائی ہے۔ الغرض امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس کتاب الوضوء میں بے شمار معارف وحقائق اور لطائف و دقائق بیان کیے ہیں۔ قارئین کرام سے گزارش ہے کہ وہ اس مختصر تمہید کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس کا مطالعہ کریں تاکہ ہمیں حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی روایت و فقاہت کا عملی تجربہ ہو۔ واللہ ولی التوفیق وھو الہادی من یشاء الی صراط مستقیم ۔
تمہید باب
مسواک کے مسنون ہونے میں کوئی اختلاف نہیں۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس سلسلے میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ایک اثر بیان کیا ہے کہ انھوں نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں رات گزاری اور دیکھا کی آپ نے مسواک فرمائی۔اس اثر کو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے متعدد مقامات پر باسند بیان کیا ہے ،البتہ ان الفاظ کے ساتھ کتاب التفسیر میں لائے ہیں۔( صحیح البخاری التفسیر حدیث 4569۔)
ابن عباس ؓنے فرمایا کہ میں نے رات رسول ﷺکے پاس گزاری تو ( میں نے دیکھا کہ ) آپ ﷺنے مسواک کی۔
حدیث ترجمہ:
حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ جب رات کو اٹھتے تو (پہلے) اپنے منہ کو مسواک سے صاف کرتے۔
حدیث حاشیہ:
1۔ امام بخاری ؒ نے مسواک کو وضو کی سنت ثابت کرنے کے لیے کتاب الوضوء میں مذکورہ عنوان قائم کیا ہے، کیونکہ مسواک متعلقات وضو سے ہے، اسے کتاب الصلاۃ میں بھی لائیں گے تاکہ اس کے سنت صلاۃ ہونے کو بھی واضح کیا جائے۔ چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ اگر مجھے لوگوں پرگرانی کا اندیشہ نہ ہوتاتو ہر نماز کے ساتھ مسواک کرنے کو ضروری قراردے دیتا۔(صحیح البخاري، الجمعة، حدیث:887)اسی طرح وضو کے متعلق بھی ارشاد نبوی ﷺ ہے کہ اگر مجھے امت پرگرانی کا خطرہ نہ ہوتاتو میں ہروضو کے ساتھ مسواک کو لازم قراردے دیتا۔(مسند احمد:250/2) مسواک کرتے وقت منہ سے اُع اُع کی آواز کا پیدا ہونا اس بات کاقرینہ ہے کہ مسواک زبان پر پھیری جاتی تھی، کیونکہ جب زبان پر بلغم وغیرہ جم جاتی ہے تو قراءت کے وقت تکلف ہوتا ہے، اس لیے زبان کو صاف کرنے کے لیے مسواک کا عمل رکھاگیا ہے۔ 2۔ مسواک کے مستحب اوقات حسب ذیل ہیں:* وضو کے ساتھ ۔* نماز کے وقت۔* تلاوت قرآن کے لیے۔* سونے سے پہلے۔* نیند سے بیدار ہوکر۔* جمعے کے دن* کھانے کے وقت۔* منہ میں کسی وجہ سے بوپیداہونے کی صورت میں۔ واضح رہے کہ منہ میں کئی ایک وجوہات کی بنا پر بو پیدا ہوجاتی ہے. چند ایک حسب ذیل ہیں:* کھانے پینے کاترک۔* بووالی چیزتناول کرنا۔* مسلسل سکوت۔* کثرت کلام۔ مزید برآں حضرت عائشہ ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ گھرتشریف لاتے تو سب سے پہلے مسواک کرنے کا اہتمام کرتے تھے۔ (صحیح مسلم، الطھارة، حدیث:590(253)) 3۔ مسواک کرنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس سے رب کبریا کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ منہ کی پاکیزگی اور صفائی کا ذریعہ ہے، اس سے مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں، قوت حافظہ کو بڑھاتی اورترقی دیتی ہے، نظر کوتیز کرتی اور اس کی روشنی کو بڑھاتی ہے، فاضل رطوبتوں کا ازالہ اوراخراج کرتی ہے، معدے کے نظام کو درست رکھتی ہے۔ پابندی سے مسواک کرنے والا درد دنداں سے محفوظ رہتا ہے۔ ان کے علاوہ بے شمار فوائد ہیں جن کا طب جدید نے بھی اعتراف کیا ہے۔4۔ حضرت حذیفہ ؓ کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب رات کونیند سے بیدار ہوتے تو مسواک سے منہ صاف کرتے تھے، یعنی سونے کی وجہ سے جو بخارات معدے سے چڑھ کے زبان پر جم جاتے ہیں، ان سے بھی قراءت متاثر ہوتی ہے، رسول اللہ ﷺ نے ان کے ازالے کے لیے مسواک کا عمل کرتے تھے۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ زبان پر طول کے بل مسواک کرنا مشروع ہے جبکہ دانتوں پر عرض کے بل کرنی چاہیے۔ (فتح الباري:463/1)
ترجمۃ الباب:
حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: میں ایک رات نبی ﷺ کے ہاں رہا تو آپ نے مسواک کی۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے منصور کے واسطے سے، وہ ابووائل سے، وہ حضرت حذیفہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ جب رات کو اٹھتے تو اپنے منہ کو مسواک سے صاف کرتے۔
حدیث حاشیہ:
مسواک کی فضیلت کے بارے میں یہ حدیث ہی کافی ہے کہ جو نماز مسواک کرکے پڑھی جائے وہ بغیرمسواک والی نماز پر ستائیس درجہ فضیلت رکھتی ہے۔ آپ ﷺ مسواک کا اس قدر اہتمام فرماتے کہ آخر وقت بھی اس سے غافل نہ ہوئے۔ طبی لحاظ سے بھی مسواک کے بہت سے فوائد ہیں۔ بہترہے کہ پیلو کی تازہ جڑ سے کی جائے۔ مسواک کرنے سے آنکھیں بھی روشن ہوتی ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Hudhaifa (RA): Whenever the Prophet (ﷺ) got up at night, he used to clean his mouth with Siwak.