تشریح:
(1) رسول اللہ ﷺ نے فیصلہ دیا کہ مذکورہ لڑکا عبد بن زمعہ کا بھائی ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ اس لڑکے کی ماں، یعنی زمعہ کی لونڈی ام ولد ہے۔ اس واقعے میں ام ولد کی آزادی کی طرف اشارہ ہے کیونکہ اسے زمعہ کا فراش قرار دیا گیا ہے۔ اس اعتبار سے وہ اور زمعہ کی بیوی دونوں برابر ہیں۔ (2) امام بخاری ؒ اس حدیث سے ان حضرات کی تردید کرنا چاہتے ہیں جن کا موقف ہے کہ اگر لونڈی بچے کو جنم دے تو وہ صاحب فراش کا نہیں ہو گا جب تک مالک اس کا اقرار نہ کرے۔ یہ موقف اس حدیث کے خلاف ہے۔ چونکہ اس لڑکے کی مشابہت عتبہ سے ملتی جلتی تھی، اس لیے احتیاط کے طور پر رسول اللہ ﷺ نے حضرت سودہ ؓ کو اس سے پردہ کرنے کا حکم دیا بصورت دیگر بھائی سے پردہ کرنا چہ معنی دارد؟