موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح البخاري: كِتَابُ الرَّهْنِ (بَابُ إِذَا اخْتَلَفَ الرَّاهِنُ وَالمُرْتَهِنُ وَنَحْوُهُ، فَالْبَيِّنَةُ عَلَى المُدَّعِي، وَاليَمِينُ عَلَى المُدَّعَى عَلَيْهِ)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
2533 . حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ: كَتَبْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَكَتَبَ إِلَيَّ: «إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنَّ اليَمِينَ عَلَى المُدَّعَى عَلَيْهِ»
صحیح بخاری:
کتاب: رہن کے بیان میں
باب : راہن اورمرتہن میں اگر کسی بات میں اختلاف ہو جائے یا ان کی طرح دوسرے لوگوں میں تو گواہی پیش کرنا مدعی کے ذمہ ہے، ورنہ ( منکر ) مدعیٰ عل یہ سے قسم لی جائے گی
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
2533. حضرت ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے کوئی معاملہ دریافت کرنے کے لیے حضرت ابن عباس ؒ کو خط لکھا تو انھوں نے مجھے بایں الفاظ جواب تحریر کیا: ’’نبی کریم ﷺ کا یہ فیصلہ ہے کہ قسم اٹھانا مدعی علیہ کے ذمے ہے۔‘‘