تشریح:
(1) اس حدیث کے مطابق حضرت بریرہ ؓ نے خود حضرت عائشہ ؓ سے درخواست کی کہ اسے خرید کر آزاد کر دیں۔ اس سے امام بخاری ؒ کا عنوان ثابت ہوتا ہے، نیز اس سے معلوم ہوا کہ خریدوفروخت کے وقت اس طرح شرط لگانا جائز ہے اور عقد معاملہ کے منافی نہیں۔ یہ واقعہ اس بات پر بھی دلالت کرتا ہے کہ حضرت عائشہ ؓ کے خریدنے سے مکاتبت کا معاہدہ خودبخود فسخ ہو گیا۔ (فتح الباري:242/5) (2) شادی شدہ لونڈی اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر عقد کتابت کر سکتی ہے اگرچہ اس کا نتیجہ ان میں جدائی اور فراق ہو، نیز وہ اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر آزادی حاصل کر سکتی ہے۔ واضح رہے کہ شارح بخاری ابن بطال کے قول کے مطابق بعض متاخرین نے حدیث بریرہ سے سو سے زائد مسائل کا استنباط کیا ہے۔ امام نووی ؒ کہتے ہیں کہ امام ابن خزیمہ اور امام ابن جریر نے اس حدیث کے متعلق مستقل کتابیں تصنیف کی ہیں۔ بعض حضرات نے حدیث بریرہ کے فوائد چار سو تک پہنچا دیے ہیں لیکن تکلف سے کام لیا گیا ہے۔ امام بخاری ؒ نے "کتاب المکاتب" کے جملہ مسائل اسی ایک حدیث سے اخذ کیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی خدمات جلیلہ کو شرف قبولیت سے نوازا ہے۔ امید ہے کہ قیامت کے دن بھی اللہ تعالیٰ انہیں رسول اللہ ﷺ کی رفاقت و معیت نصیب فرمائے گا۔ بندۂ عاجز بھی اللہ تعالیٰ سے اس کی رحمت کا طلبگار اور اس کی مغفرت کا امیدوار ہے۔