قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ المُكَاتِبِ (بَابُ إِذَا قَالَ المُكَاتَبُ: اشْتَرِنِي وَأَعْتِقْنِي، فَاشْتَرَاهُ لِذَلِكَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2565. حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي أَيْمَنُ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَقُلْتُ: كُنْتُ غُلاَمًا لِعُتْبَةَ بْنِ أَبِي لَهَبٍ وَمَاتَ وَوَرِثَنِي بَنُوهُ، وَإِنَّهُمْ بَاعُونِي مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عَمْرِو بْنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ المَخْزُومِيِّ، فَأَعْتَقَنِي ابْنُ أَبِي عَمْرٍو وَاشْتَرَطَ بَنُو عُتْبَةَ الْوَلاَءَ، فَقَالَتْ: دَخَلَتْ بَرِيرَةُ وَهِيَ مُكَاتَبَةٌ، فَقَالَتْ: اشْتَرِينِي وَأَعْتِقِينِي، قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَتْ: لاَ يَبِيعُونِي حَتَّى يَشْتَرِطُوا وَلاَئِي، فَقَالَتْ: لاَ حَاجَةَ لِي بِذَلِكَ، فَسَمِعَ بِذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - أَوْ بَلَغَهُ - فَذَكَرَ لِعَائِشَةَ فَذَكَرَتْ عَائِشَةُ مَا قَالَتْ لَهَا: فَقَالَ: «اشْتَرِيهَا، وَأَعْتِقِيهَا، وَدَعِيهِمْ يَشْتَرِطُونَ مَا شَاءُوا»، فَاشْتَرَتْهَا عَائِشَةُ، فَأَعْتَقَتْهَا وَاشْتَرَطَ أَهْلُهَا الوَلاَءَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «الوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ، وَإِنِ اشْتَرَطُوا مِائَةَ شَرْطٍ»

مترجم:

2565.

حضرت ایمن حبشی سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں حضرت عائشہ  ؓ کے پاس گیا اور ان سے کہا: میں عتبہ بن ابو لہب کا غلام تھا، وہ مرگیاہے اور اس کے بیٹے میرے وارث بنے ہیں۔ انھوں نے مجھے ابو عمرو (مخذومی) کے بیٹے کے ہاتھ فروخت کردیاہے اور ابو عمرو کے بیٹے نے مجھے آزاد کردیا ہے۔ اب عتبہ کے بیٹے میری ولا کی شرط لگاتے ہیں۔ حضرت عائشہ  ؓ نے (یہ مقدمہ سن کر)فرمایا: حضرت بریرہ  ؓ میرے پاس آئیں جبکہ وہ مکاتبہ تھیں اور مجھ سے کہنے لگیں: مجھے خرید کر آزاد کردیں۔ اس(عائشہ  ؓ) نے کہا: ٹھیک ہے میں یہ کرتی ہوں۔ حضرت بریرہ  ؓ نے عرض کیا: وہ میری ولا کی شرط کے بغیر مجھے فروخت نہیں کریں گے۔ حضرت عائشہ  ؓ نے فرمایا: مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں۔ نبی کریم ﷺ نے یہ واقعہ از خود سنا، یا آپ کو خبر پہنچی تو آپ نے حضرت عائشہ  ؓ سے یہ واقعہ دریافت کیا۔ حضرت عائشہ  ؓ سے جو کچھ حضرت بریرہ  ؓ نے کہا تھا، انھوں نے وہ (آپ ﷺ سے) بیان کردیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اسے خرید کر آزاد کردو اور وہ جو بھی شرط لگاتے ہیں اس کی پروانہ کرو۔‘‘ چنانچہ حضرت عائشہ  ؓ نے اسے(حضرت بریرہ  ؓ کو) خرید کر آزاد کردیا۔ جب اس کے آقاؤں نے ولا کی شرط لگائی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’ولا تو اس کے لیے ہے جو آزاد کرے اگرچہ وہ سو شرطیں لگائیں۔‘‘