تشریح:
(1) ایک روایت میں ہے کہ جس نے شکار کا پیچھا کیا وہ غافل ہوا۔ (سنن أبي داود، الصید، حدیث:2859) اس کا مطلب یہ ہے کہ شکار کا پیچھا کرنے میں اتنا مصروف ہو جائے کہ اس کی نماز فوت ہو جائے یا وہ شخص غفلت کا شکار ہے جو زندگی بھر اسی میں مصروف رہے، اس میں دینی اور دنیاوی مصلحتیں فوت ہو جائیں۔ اس انداز سے شکار کرنا واقعی سبب غفلت ہے، البتہ کبھی کبھار شکار کرنا غفلت کا باعث نہیں اور ایسے شخص کا ہدیہ قبول کرنا بھی جائز ہے۔ (2) صحیح مسلم میں ہے کہ حضرت ابو طلحہ ؓ نے خرگوش کا پچھلا حصہ رانوں سمیت ہی بھیجا تھا جسے آپ نے قبول فرمایا۔ (صحیح مسلم، الصید والذبائح، حدیث:5048(1953))