تشریح:
(1) دروازے پر لگائے ہوئے پردے میں ذاتی طور پر کوئی خرابی نہ تھی، بلکہ وہ دھاری دار اور اس پر نقش و نگار کا کچھ کام ہوا تھا۔ یہ سادگی اور تقویٰ کے خلاف ضرور تھا، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے اسے پسند نہیں فرمایا۔ آپ نے وہ پردہ ایسے لوگوں کو بطور ہدیہ دینے کا حکم دیا جو محتاج تھے۔ وہ اسے فروخت کر کے اپنے کسی مصرف میں لا سکتے تھے لیکن رسول اللہ ﷺ نے سیدہ فاطمہ ؓ کے لیے اسے ناپسند فرمایا کیونکہ آپ خود اور اہل خانہ کے لیے سادگی پسند کرتے تھے۔ (2) محض زیب و زینت کے لیے کپڑا لٹکانا خاندانِ نبوت کے لیے مناسب نہیں تھا۔ آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے اس طرح کا سامان آخرت میں تیار کر رکھا ہے۔‘‘