قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا (بَابُ قَبُولِ الهَدِيَّةِ مِنَ المُشْرِكِينَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: عَنِ النَّبِيِّ ﷺ: " هَاجَرَ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ بِسَارَةَ، فَدَخَلَ قَرْيَةً فِيهَا مَلِكٌ أَوْ جَبَّارٌ، فَقَالَ: أَعْطُوهَا آجَرَ " وَأُهْدِيَتْ لِلنَّبِيِّ ﷺشَاةٌ فِيهَا سُمٌّ وَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ: أَهْدَى مَلِكُ أَيْلَةَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَغْلَةً بَيْضَاءَ، وَكَسَاهُ بُرْدًا، وَكَتَبَ لَهُ بِبَحْرِهِمْ

2617. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ يَهُودِيَّةً أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ مَسْمُومَةٍ، فَأَكَلَ مِنْهَا، فَجِيءَ بِهَا فَقِيلَ: أَلاَ نَقْتُلُهَا، قَالَ: «لاَ»، فَمَا زِلْتُ أَعْرِفُهَا فِي لَهَوَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور ابوہریرہ ؓ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا کہ ابراہیم علیہ السلام نے حضرت سارہ کے ساتھ ہجرت کی تو وہ ایک ایسے شہر میں پہنچے جہاں ایک کافر بادشاہ یا ( یہ کہا کہ ) ظالم بادشاہ تھا۔ اس بادشاہ نے کہا کہ انہیں ( ابراہیمؑ کو ) آجر ( ہاجرہ ) کو دے دو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ( خیبر کے یہ ودیوں کی طرف سے دشمنی میں ) ہد یہ کے طور پر بکری کا ایسا گوشت پیش کیا گیا تھا جس میں زہر تھا۔ ابوحمید نے بیان کیا کہ ایلہ کے حاکم نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں سفید خچر اور چادر ہد یہ کے طور بھیجی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لکھوایا کہ وہ اپنی قوم کے حاکم کی حیثیت سے باقی رہے۔ ( کیوں کہ اس نی جز یہ دینا منظور کرلیا تھا )۔ تشریح : دومۃ الجندل ایک شہر کا نام تھا تبوک کے قریب۔ وہاں کا بادشاہ اکیدر بن عبدالملک بن عبدالجن نصرانی تھا۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اسے گرفتار کرکے لائے۔ آنحضرتﷺ نے اسے آزاد فرمادیا کیو ںکہ وہ جزیہ دینے پر راضی ہوگیا تھا۔ اس نے ہدیہ مذکور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں پیش کیا تھا۔ کہتے ہیں حضرت سارہ بہت خوبصورت تھیں۔ ان کے حسن و جمال کی تعریف سن کر بادشاہ نے ان کو بلا بھیجا۔ بعض لوگوں نے اس کا نام عمرو بن امرءالقیس بتلایا ہے۔ حضرت ہاجرہ اس کی بیٹی تھیں۔ بادشاہ نے حضرت سارہ کی کرامت دیکھ کر چاہا کہ اس کی بیٹی اس مبارک خاندان میں داخل ہوکر برکتوں سے حصہ پائے۔ حضرت ہاجرہ کو لونڈی باندی کہنا غلط ہے جس کا تفصیلی بیان پیچھے گزر چکا ہے۔ ایلہ نامی مقام مذکورہ مکہ سے مصر جاتے ہوئے سمندر کے کنارے ایک بندرگاہ تھی وہاں کے عیسائی حاکم کا نام یوحنا بن اوبہ تھا۔ ان روایات کے نقل کرنے سے حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ مشرکین و کفار کے ہدایا کو قبول کیا جاسکتا ہے۔ جیسا کہ ان روایات سے ظاہر ہے۔

2617.

حضرت انس بن مالک  ؓ سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت نبی کریم ﷺ کے پاس بکری کا گوشت لائی جو زہر آلود تھا۔ آپ نے اس گوشت سے کچھ کھایا، پھر اس یہودیہ کو پکڑ کرلایا گیا تو لوگوں نے کہا: کیا ہم اسے قتل نہ کردیں؟آپ نے فرمایا: ’’نہیں، قتل نہ کرو۔‘‘ حضرت انس  ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں زہر کا اثر رسول اللہ ﷺ کے تالو میں دیکھتا رہاہوں۔