تشریح:
(1) حضرت اسماء ٍ کی ماں، سیدنا ابوبکر ؓ کی بیوی تھی جسے آپ نے زمانۂ جاہلیت میں طلاق دے دی تھی۔ حضرت اسماء اسی کے بطن سے پیدا ہوئی تھیں۔ صلح حدیبیہ کے بعد جب مدینہ اور مکہ کے درمیان آمدورفت کا راستہ کھل گیا تو ماں، بیٹی سے ملنے کے لیے مدیبہ طیبہ آئی اور اپنے ساتھ کچھ تحائف بھی لائی۔ حضرت اسماء ؓ نے اس کے متعلق دریافت کیا تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں اپنی والدہ کے ساتھ صلہ رحمی اور حسن سلوک کا حکم دیا۔ (2) اس سے خود بخود یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ایک مسلمان کے لیے اپنے کافر والدین کی خدمت کرنا اور بہن بھائیوں اور دیگر رشتہ داروں کی مدد کرنا جائز ہے جبکہ وہ دشمن اسلام نہ ہوں۔ مخالفینِ اسلام کو دین اسلام کی اس روش پر غور کرنا چاہیے۔ (فتح الباري:288/5)