قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا (بَابُ فَضْلِ المَنِيحَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2630. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ المُهَاجِرُونَ المَدِينَةَ مِنْ مَكَّةَ، وَلَيْسَ بِأَيْدِيهِمْ - يَعْنِي شَيْئًا - وَكَانَتِ الأَنْصَارُ أَهْلَ الأَرْضِ وَالعَقَارِ، فَقَاسَمَهُمُ الأَنْصَارُ عَلَى أَنْ يُعْطُوهُمْ ثِمَارَ أَمْوَالِهِمْ كُلَّ عَامٍ، وَيَكْفُوهُمُ العَمَلَ وَالمَئُونَةَ، وَكَانَتْ أُمُّهُ أُمُّ أَنَسٍ أُمُّ سُلَيْمٍ كَانَتْ أُمَّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، «فَكَانَتْ أَعْطَتْ أُمُّ أَنَسٍ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِذَاقًا فَأَعْطَاهُنَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَّ أَيْمَنَ مَوْلاَتَهُ أُمَّ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ» - قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَأَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ - «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا فَرَغَ مِنْ قَتْلِ أَهْلِ خَيْبَرَ، فَانْصَرَفَ إِلَى المَدِينَةِ رَدَّ المُهَاجِرُونَ إِلَى الأَنْصَارِ مَنَائِحَهُمُ الَّتِي كَانُوا مَنَحُوهُمْ مِنْ ثِمَارِهِمْ، فَرَدَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أُمِّهِ عِذَاقَهَا، وَأَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَّ أَيْمَنَ مَكَانَهُنَّ مِنْ حَائِطِهِ»، وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبٍ: أَخْبَرَنَا أَبِي، عَنْ يُونُسَ بِهَذَا، وَقَالَ: مَكَانَهُنَّ مِنْ خَالِصِهِ

مترجم:

2630.

حضرت انس بن مالک  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: جب مہاجرین مکہ سے مدینہ طیبہ آئے تو ان کے پاس کچھ نہ تھا جبکہ انصار زمین اور جائیداد والے تھے۔ اس لیے مہاجرین کو انصار نے اپنے مال اس شرط پر تقسیم کر دیے کہ وہ انھیں ہر سال (نصف)پھل دیا کریں اور محنت و مشقت سب وہی کریں۔ ان کی والدہ یعنی حضرت انس کی والدہ حضرت اُم سلیم  ؓ جو عبد اللہ بن ابی طلحہ  ؓ کی بھی والدہ تھیں۔ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو کھجور کے کچھ درخت دیے تھے جو نبی ﷺ نے اپنی آزاد کردہ لونڈی حضرت اُم ایمن  ؓ  کو دے دیے جو حضرت اسامہ بن زید  ؓ کی والدہ تھیں۔ حضرت انس  ؓ کا بیان ہے کہ جب نبی ﷺ جنگ خیبر سے فارغ ہو کر مدینہ طیبہ تشریف لائے تو مہاجرین نے انصار کو ان کی عطا کردہ تمام چیزیں واپس کردیں۔ یعنی وہ پھل دار درخت جو انھوں نے مہاجرین کو دیے تھے، چنانچہ نبی ﷺ نے بھی حضرت انس  ؓ کی والدہ کو ان کے درخت واپس کردیے اور حضرت اُم ایمن  ؓ کو رسول اللہ ﷺ نے ان کے عوض اپنے باغ سے کچھ درخت دے دیے۔ احمد بن شبیب کی روایت میں حائطه کے بجائے خالصه کے الفاظ ہیں۔