تشریح:
(1) شارح بخاری ابن بطال ؒفرماتے ہیں: فی سبیل اللہ گھوڑے پر سواری کرنا اگر تملیک کے لیے ہے تو وہ صدقے کی طرح ہے، اگر اس نے قبضہ کر لیا ہے تو اس میں رجوع کرنا جائز نہیں۔ اور اگر جہاد کے لیے وقف کیا ہے تو بھی رجوع جائز نہیں۔ جمہور اہل علم کا یہی موقف ہے۔ (2) قرائن سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عمر ؓ نے اسے مالک بنا دیا تھا۔ گھوڑے کو فی سبیل اللہ وقف نہیں کیا تھا۔ اگر وقف ہوتا تو اس کے فروخت کرنے اور حضرت عمر ؓ کے خریدنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ دراصل امام بخاری ؒ ایک موقف کی تردید کرنا چاہتے ہیں کہ ہبہ میں رجوع جائز ہے اگرچہ وہ اجنبی کے لیے ہی کیوں نہ ہو۔ یہ موقف صحیح نہیں۔ ہبہ میں رجوع جائز نہیں جس کی تفصیل ہم پہلے بیان کر آئے ہیں۔ (فتح الباري:303/5)