تشریح:
(1) حضرت عائشہ ؓ کے دو رضاعی چچا تھے: ایک ابو القعیس جنہوں نے حضرت ابوبکر ؓ کے ساتھ دودھ پیا تھا اور وہ حضرت ابوبکر ؓ کے رضاعی بھائی تھے۔ اس نسبت سے وہ حضرت عائشہ ؓ کے رضاعی چچا ہوئے۔ اس حدیث کے مطابق وہ فوت ہو چکے تھے، دوسرے افلح نامی چچا تھے جو ابو القعیس کے بھائی تھے۔ وہ اس وقت زندہ تھے جس کا ذکر حدیث: 2644 میں آیا ہے اور ان کے ساتھ حضرت عائشہ کی گفتگو بھی ہوئی۔ (2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رضاعی چچا محرم ہے اور اس سے نکاح جائز نہیں۔ امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ مشہور رشتوں کے لیے گواہی کی ضرورت نہیں، البتہ اس سلسلے میں تحقیق ضرور کر لینی چاہیے۔