قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشَّهَادَاتِ (بَابُ مَا قِيلَ فِي شَهَادَةِ الزُّورِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: لِقَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: {وَالَّذِينَ لاَ يَشْهَدُونَ الزُّورَ} [الفرقان: 72] «وَكِتْمَانِ الشَّهَادَةِ» لِقَوْلِهِ: {وَلاَ تَكْتُمُوا الشَّهَادَةَ، وَمَنْ يَكْتُمْهَا فَإِنَّهُ آثِمٌ قَلْبُهُ، وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ} [البقرة: 283] «تَلْوُوا أَلْسِنَتَكُمْ بِالشَّهَادَةِ»

2654. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ المُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا الجُرَيْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَلاَ أُنَبِّئُكُمْ بِأَكْبَرِ الكَبَائِرِ؟» ثَلاَثًا، قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «الإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الوَالِدَيْنِ - وَجَلَسَ وَكَانَ مُتَّكِئًا فَقَالَ - أَلاَ وَقَوْلُ الزُّورِ»، قَالَ: فَمَا زَالَ يُكَرِّرُهَا حَتَّى قُلْنَا: لَيْتَهُ سَكَتَ وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ: حَدَّثَنَا الجُرَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اللہ تعالیٰ نے ( سورۃ فرقان میں ) فرمایا بہشت کا بالاخانہ ان کو ملے گا جو لوگ جھوٹی گواہی نہیں دیتے ۔ اسی طرح گواہی کو چھپانا بھی گناہ ہے ۔ ( اللہ تعالیٰ نے سورۃ بقرہ میں فرمایا کہ ) گواہی کو نہ چھپاو ، اور جس شخص نے گواہی کو چھپایا تو اس کے دل میں کھوٹ ہے اور اللہ تعالیٰ سب کچھ جانتا ہے جو تم کرتے ہو ۔ ( اور اللہ تعالیٰ کافرمان سورۃ نساءمیں کہ ) اگر تم پیچ دار بناو گے اپنی زبانوں کو ( جھوٹی ) گواہی دے کر ۔ اس آیت کی تفسیر میں حضرت ابن عباسؓ رماتے ہیں۔ قال تلوی لسانک بغیر الحق وہی اللجلجۃ فلا تقیم الشہادۃ علی وجہہا یعنی مراد یہ ہے کہ تو اپنی زبان کو حق بات سے پھیر کر توڑ مروڑ کر بولے کہ جس سے گواہی صحیح طور پر ادا نہ ہوسکے۔ شارع علیہ السلام کا مقصد یہ ہے جہاں حق اور صداقت کی گواہی کا موقع ہو وہاں کھل کر صاف صاف لفظوں میں گواہی کا فرض ادا کرنا چاہئے۔ کنایہ استعارہ اشارہ وغیرہ ایسے مواقع پر درست نہیںہیں۔

2654.

حضرت ابو بکرہ  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا: ’’ کیا میں تمھیں کبیرہ گناہوں کی اطلاع نہ دوں؟‘‘ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم أجمعین نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ ! ہمیں ضرورآگاہ کریں۔ آپ نے فرمایا: ’’اللہ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا۔‘‘ پہلے آپ تکیہ لگائے ہوئے تھے پھر اٹھ بیٹھے اور فرمایا: ’’خبردار!اور جھوٹی گواہی دینا۔‘‘ پھر مسلسل اس کا تکرار کرتے رہےیہاں تک کہ ہم لوگ کہنے لگے: کاش!آپ خاموش ہوجائیں۔ اسماعیل بن ابراہیم کی روایت میں جریری نے عبد الرحمٰن سے سماع کی تصریح کی ہے۔