تشریح:
(1) اس حدیث میں صراحت ہے کہ حضرت مخرمہ رسول اللہ ﷺ کے دروازے پر کھڑے باتیں کر رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ ان کی آواز سن کر باہر تشریف لائے اور ریشمی حلہ ان کے حوالے کیا۔ (2) حافظ ابن حجر ؓ لکھتے ہیں؛ اس حدیث سے مسئلہ یوں ثابت ہوا کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کی شخصیت دیکھے بغیر صرف آواز سنتے ہی انہیں پہچان لیا اور باہر تشریف لے آئے۔ اس سے معلوم ہوا کہ نابینا آدمی آواز سن کر گواہی دے سکتا ہے بشرطیکہ آواز کو پہچانتا ہو۔ اس پر یہ اعتراض بے محل ہے کہ آپ نے اس وقت تک اسے قبا نہ دی جب تک اسے خود اپنی آنکھوں سے دیکھ نہیں لیا کیونکہ رسول اللہ ﷺ کو اس شخصیت دیکھنے سے پہلے ہی اس کی آواز سے یقین ہو گیا تھا۔ امام بخاری ؒ کا مقصود بھی یہی ہے۔ واللہ أعلم