تشریح:
(1) اس حدیث میں بیان کردہ تینوں گناہ اخلاقی اعتبار سے بہت ہی گھٹیا اور گھناؤنے ہیں۔ ان کی جس قدر مذمت کی جائے کم ہے۔ امام بخاری ؒ تیسرے شخص کی وجہ سے اس جگہ یہ حدیث لائے ہیں۔ (2) خریدوفروخت میں جھوٹ بولنا اور جھوٹی قسم اٹھا کر سودا فروخت کرنا ہر وقت گناہ ہے مگر عصر کے بعد ایسی قسم اٹھانا بدتر گناہ ہے کیونکہ اس وقت رات دن کے فرشتے حاضر ہوتے ہیں، نیز اس وقت لوگوں کے اعمال بھی آسمان کی طرف اٹھائے جاتے ہیں، ایسے وقت میں جھوٹ بولنا یا جھوٹی قسم اٹھانا سخت گناہ ہے کہ دن کے اس آخری اور بابرکت حصے میں وہ جھوٹ بولنے سے باز نہ رہ سکا۔