قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشَّهَادَاتِ (بَابُ يَحْلِفُ المُدَّعَى عَلَيْهِ حَيْثُمَا وَجَبَتْ عَلَيْهِ اليَمِينُ، وَلاَ يُصْرَفُ مِنْ مَوْضِعٍ إِلَى غَيْرِهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: ولا يصرف من موضع إلى غيره‏.‏ قضى مروان باليمين على زيد بن ثابت على المنبر فقال أحلف له مكاني‏.‏ فجعل زيد يحلف، وأبى أن يحلف على المنبر، فجعل مروان يعجب منه‏.‏ وقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏ ‏ شاهداك أو يمينه ‏ ‏‏.‏ فلم يخص مكانا دون مكان‏.‏

2673. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَاحِدِ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالًا، لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور مروان بن حکم نے زید بن ثابتؓ کے ایک مقدمے کا فیصلہ منبر پر بیٹھے ہوئے کیا اور ( مدعیٰ علیہ ہونے کی وجہ سے ) ان سے کہا کہ آپ میری جگہ آ کر قسم کھائیں ۔ لیکن زید ؓ اپنی ہی جگہ سے قسم کھانے لگے اور منبر کے پاس جاکر قسم کھانے سے انکار کردیا ۔ مروان کو اس پر تعجب ہوا ۔ اور نبی کریم ﷺنے ( اشعث بن قیس سے فرمایا تھا کہ دو گواہ لا ورنہ اس ( یہ ودی ) کی قسم پر فیصلہ ہوگا ۔ آپ ﷺ نے کسی خاص جگہ کی تخصیص نہیں فرمائی ۔ مثلاً مدعی کہے کہ مسجد میں چل کر قسم کھاؤ تو مدعیٰ علیہ پر ایسا کرنا لازم نہیں۔ حنفیہ کا یہی قول ہے اور حنابلہ بھی اس کے قائل ہیں اور شافعیہ کے نزدیک اگر قاضی مناسب سمجھے تو ایسا حکم دے سکتا ہے گو مدعی اس کی خواہش نہ کرے۔ مروان کے واقعہ کو امام مالک رحمہ اللہ نے موطا میں وصل کیا ہے۔ زید بن ثابت اور عبداللہ بن مطیع میں ایک مکان کی بابت جھگڑا تھا۔ مروان اس وقت معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے مدینہ کا حاکم تھا۔ اس نے زید کو منبر پر جاکر قسم کھانے کا حکم دیا۔ زید نے انکار کیا اورزید کے قول پر عمل کرنا بہترہے، مروان کی رائے پر عمل کرنے سے۔ لیکن حضرت عثمان سے بھی مروان کی رائے کے مطابق منقول ہے کہ منبر کے پاس قسم کھائی جائے، امام شافعی نے کہا، مصحف پر قسم دلانے میں قباحت نہیں۔ ( وحیدی ) اشعث بن قیس اور یہودی کا مقدمہ گزشتہ سے پیوستہ حدیث میں گزرچکا ہے، یہاں اسی طرف اشارہ ہے اگر کچھ اہمیت ہوتی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم یہودی سے تورات ہاتھ میں لے کر قسم کھانے کا حکم فرماتے یا ان کے گرجا میں قسم کھانے کا حکم دیتے۔ مگر شرعاً ان کی قسم کے بارے میں کوئی ضروت نہیں۔

2673.

حضرت عبداللہ بن مسعود  ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’جو شخص جھوٹی قسم اٹھا کر کسی کا مال ہڑپ کرنا چاہتا ہوتو وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پرغضبناک ہوگا۔‘‘