تشریح:
اس حدیث سے بھی قرعہ اندازی کا ثبوت ملتا ہے کہ جب حقوق میں سب برابر ہوں اور فیصلہ نہ ہو سکتا ہو تو حقوق کو متعین کرنے کے لیے قرعہ اندازی کا سہارا لیا جا سکتا ہے۔ کچھ حضرات اس کے شرعی طور پر جائز ہونے کا بلا وجہ انکار کرتے ہیں۔ انہیں اپنے موقف پر نظرثانی کرنی چاہیے۔