قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الغُسْلِ (بَابُ مَنْ تَطَيَّبَ ثُمَّ اغْتَسَلَ وَبَقِيَ أَثَرُ الطِّيبِ)

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

270. حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ المُنْتَشِرِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ، فَذَكَرْتُ لَهَا قَوْلَ ابْنِ عُمَرَ: مَا أُحِبُّ أَنْ أُصْبِحَ مُحْرِمًا أَنْضَخُ طِيبًا، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: «أَنَا طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ طَافَ فِي نِسَائِهِ، ثُمَّ أَصْبَحَ مُحْرِمًا»

مترجم:

270.

حضرت ابراہیم بن محمد بن منتشر سے روایت ہے، وہ اپنے والد محمد بن منتشر سے بیان کرتے ہیں، انھوں نے کہا: میں نے حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے پوچھا اور ان سے حضرت ابن عمر ؓ  کے اس قول کا بھی ذکر کیا کہ میں نے بات گوارا نہیں کرتا کہ احرام باندھوں اور خوشبو میرے جسم سے مہک رہی ہو۔ اس پر حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: میں نے خود رسول اللہ ﷺ کو خوشبو لگائی، پھر آپ اپنی تمام ازواج کے پاس گئے اور اس کے بعد احرام باندھا۔