تشریح:
جب صلح حدیبیہ کا معاہدہ تحریر کیا جا رہا تھا تو اس وقت حضرت ابو جندل ؓ بیڑیوں سمیت بھاگ کر رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے تو ان کے باپ سہیل نے ان کی واپسی کا مطالبہ کیا۔ رسول اللہ نے اسے واپس کرتے ہوئے فرمایا: ’’ابو جندل! صبر سے کام لو، اللہ تعالیٰ تجھے نجات دلائے گا۔ چونکہ ہم نے صلح نامہ لکھ لیا ہے، اب ہم عہد شکنی نہیں کرنا چاہتے۔‘‘ پھر آپ نے اسے واپس کر دیا۔ اس حدیث میں واضح طور پر مشرکین مکہ کے ساتھ صلح کا ذکر ہے۔