تشریح:
(1) اس میں کوئی شک نہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت زبیر ؓ کو جو پہلے حکم دیا تھا اس میں فریقین کے لیے وسعت اور رعایت تھی، لیکن جب انصاری نے اس رعایت کو غلط رنگ دیا تو قاعدے اور ضابطے کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے حضرت زبیر ؓ کو پورا پورا حق دیا۔ اس آیت کریمہ میں رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کو ایمان کی بنیاد قرار دیا گیا ہے۔ (2) امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ جب حاکم فریقین کو آپس میں صلح کا حکم دے لیکن کوئی فریق اس پر دل و جان سے آمادہ نہ ہو تو پھر حسب قاعدہ کاروائی کرنا ہو گی اور قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا جس میں کسی کے لیے رعایت کا پہلو نہیں ہو گا۔ واللہ أعلم