تشریح:
(1) حضرت جابر ؓ نے اپنے والد گرامی کے قرض کے عوض انہیں باغ کا پورا پھل پیش کیا کہ وہ اس کی کھجوریں لے لیں اور میرے باپ کو قرض سے رہا کر دیں، لیکن انہوں نے اس پیشکش کو قبول نہ کیا۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کے متعلق کچھ نہ کہا، جس کا مطلب یہ ہے قرض کے متعلق قرض خواہوں سے کسی بھی طریقے سے صلح ہو سکتی ہے۔ (2) اس روایت میں اوقات نماز کے متعلق اختلاف بیان ہوا ہے۔ یہ اختلاف نقصان دہ نہیں کیونکہ اصل مقصود تو رسول اللہ ﷺ کی برکت بتانا تھا جو کھجوروں میں پیدا ہوئی۔ اسے راویوں نے بیان کیا ہے۔ تعیین نماز میں اختلاف سے اصل روایت پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ دراصل حضرت جابر ؓ اپنے قرض خواہوں کا قرض ادا کر کے بار بار رسول اللہ ﷺ کو اطلاع دینے کے لیے آتے ہوں گے۔ بعض قرض خواہوں کا قرض دینے کی اطلاع ظہر کے وقت جبکہ دوسرے گروہ کے قرض کی ادائیگی سے عصر کے وقت مطلع کیا اور تیسرے گروہ کا قرض ادا کر کے مغرب کے وقت اطلاع کی۔ اس طرح تمام روایات اپنی اپنی جگہ صحیح ہیں۔ (3) حضرت ابوبکر اور حضرت عمر ؓ کو اطلاع دینے کا مقصد یہ تھا کہ وہ آپ کے معجزے اور حضرت جابر ؓ کے قرض کی ادائیگی سے خوش ہو جائیں کیونکہ یہ حضرات بھی حضرت جابر ؓ کے اس قرض سے بہت فکر مند تھے۔ رضي اللہ عنهم أجمعین (4) واضح رہے کہ مدینہ طیبہ میں کھجور کی بہت سی قسمیں ہوتی تھیں۔ اس میں عجوہ، کھجور کی بہترین قسم ہے اور لون اس سے کمتر ہوتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی دعا سے ایسی برکت پڑی کہ تمام قرض اور اخراجات ادا کرنے کے بعد بھی کافی کھجوریں بچ گئی۔ حضرت جابر ؓ بڑے خوش نصیب تھے کہ انہیں یہ فیضان نبوی حاصل ہوا۔