تشریح:
(1) خرید و فروخت کرتے وقت درخت کے پھل کا ذکر نہ ہو تو اگر درخت پیوند شدہ ہے تو پھل بیچنے والے کا ہو گا۔ اگر سودا کرتے وقت خریدار پھل کی شرط کر لے تو پھر پھل وہی کاٹے گا۔ مطلب یہ ہے کہ خریدوفروخت میں ایسی مناسب شرائط لگانا جائز ہیں، پھر آئندہ اس قسم کی شرائط کا ہی اعتبار ہو گا۔ (2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کسی نے خرید و فروخت کرتے وقت ایسی شرط لگائی جو حقیقی عقد کے منافی ہو تو وہ شرع کے بھی خلاف ہو گی۔ ایسی صورت میں حقیقی عقد کے مطابق ہی عمل کیا جائے۔ امام بخاری ؒ نے عنوان میں جواب شرط ذکر نہیں کیا کیونکہ حدیث میں اس کی وضاحت تھی، اس لیے صرف شرط ذکر کرنے کو کافی سمجھا گیا ہے۔ یہ حدیث پہلے بھی گزر چکی ہے۔ (صحیح البخاري، البیوع، حدیث:2203)