تشریح:
(1) ولا ایک حق ہے جو آزاد کرنے والے کو اپنے آزاد کردہ غلام لونڈی پر حاصل ہوتا ہے۔ اگر آزاد کردہ مر جائے تو آزاد کرنے والا بھی اس کا ایک وارث ہوتا ہے۔ عرب لوگ اس حق کو فروخت کر دیتے اور ہبہ میں دے دیتے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے۔ (2) اس حدیث کے مطابق ولا میں ایسی غلط شرط لگانا منع ہے جس کا ثبوت کتاب اللہ میں نہ ہو، جائز شرطیں جو فریقین طے کر لیں وہ تسلیم ہوں گی، چنانچہ حضرت بریرہ ؓ کے مالکان نے اپنے لیے ولا کی شرط لگائی، رسول اللہ ﷺ نے حضرت عائشہ ؓ سے فرمایا: تم ان سے ولا کی شرط کر لو لیکن وضاحت کر دی کہ ولا تو اسی کے لیے ہے جو آزاد کرے، غلط شرط کا کوئی اعتبار نہیں۔