قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشُّرُوطِ (بَابُ الشُّرُوطِ فِي الجِهَادِ وَالمُصَالَحَةِ مَعَ أَهْلِ الحَرْبِ وَكِتَابَةِ الشُّرُوطِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2733. وَقَالَ عُقَيْلٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ عُرْوَةُ: فَأَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَمْتَحِنُهُنَّ وَبَلَغْنَا أَنَّهُ لَمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: أَنْ يَرُدُّوا إِلَى المُشْرِكِينَ مَا أَنْفَقُوا عَلَى مَنْ هَاجَرَ مِنْ أَزْوَاجِهِمْ، وَحَكَمَ عَلَى المُسْلِمِينَ أَنْ لاَ يُمَسِّكُوا بِعِصَمِ الكَوَافِرِ، أَنَّ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَيْنِ، قَرِيبَةَ بِنْتَ أَبِي أُمَيَّةَ، وَابْنَةَ جَرْوَلٍ الخُزَاعِيِّ، فَتَزَوَّجَ قَرِيبَةَ مُعَاوِيَةُ، وَتَزَوَّجَ الأُخْرَى أَبُو جَهْمٍ، فَلَمَّا أَبَى الكُفَّارُ أَنْ يُقِرُّوا بِأَدَاءِ مَا أَنْفَقَ المُسْلِمُونَ عَلَى أَزْوَاجِهِمْ، أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: {وَإِنْ فَاتَكُمْ شَيْءٌ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ إِلَى الكُفَّارِ فَعَاقَبْتُمْ} [الممتحنة: 11] وَالعَقْبُ مَا يُؤَدِّي المُسْلِمُونَ إِلَى مَنْ هَاجَرَتِ امْرَأَتُهُ مِنَ الكُفَّارِ، فَأَمَرَ أَنْ يُعْطَى مَنْ ذَهَبَ لَهُ زَوْجٌ مِنَ المُسْلِمِينَ مَا أَنْفَقَ مِنْ صَدَاقِ نِسَاءِ الكُفَّارِ اللَّائِي هَاجَرْنَ، وَمَا نَعْلَمُ أَنَّ أَحَدًا مِنَ الْمُهَاجِرَاتِ ارْتَدَّتْ بَعْدَ إِيمَانِهَا، وَبَلَغَنَا أَنَّ أَبَا بَصِيرِ بْنَ أَسِيدٍ الثَّقَفِيَّ قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُؤْمِنًا مُهَاجِرًا فِي المُدَّةِ، فَكَتَبَ الأَخْنَسُ بْنُ شَرِيقٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُ أَبَا بَصِيرٍ، فَذَكَرَ الحَدِيثَ

مترجم:

2733.

حضرت عائشہ  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ ان (عورتوں) کا امتحان لیتے تھے (جو مکہ سے ہجرت کر کے مدینہ آتی تھیں)۔ (زہری نے کہا: )ہمیں یہ روایت پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جب یہ حکم نازل فرمایا کہ مسلمان وہ سب کچھ ان مشرکین کو واپس کردیں جو انھوں نے اپنی ان بیویوں پر خرچ کیا ہےجو (اب مسلمان ہو کر) ہجرت کر آئی ہیں۔ نیز مسلمانوں کو حکم دیا کہ وہ کافر عورتوں کو اپنے نکاح میں نہ رکھیں تو حضرت عمر  ؓ نے اپنی دو بیویوں قربیہ بنت ابو امیہ اور جرول خزاعی کی دختر کو طلاق دے دی۔ بعد میں قربیہ سے حضرت معاویہ بن ابو سفیان  ؓ نے شادی کر لی (جو ابھی مسلمان نہیں ہوئے تھے) دوسری (بیوی) کو ابوجہم نے اپنے عقد میں لے لیا۔ جب کفار نے مسلمانوں کے ان اخراجات کو ادا کرنےسے انکار کردیا جو انھوں نے اپنی (کافرہ) بیویوں پر کیے تھے تو اللہ تعالیٰ نےیہ آیت نازل فرمائی۔ ’’اور اگر تمھاری کافر بیویوں کے حق مہر سے تمھیں کچھ نہ ملے تو سزا کے طور پر تم معاوضہ خود ہی وصول کر لو۔‘‘ یہ وہ معاوضہ تھا جو مسلمان، کفار میں سے اس شخص کو دیتے جس کی بیوی ہجرت کر کے آجاتی۔ اب اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ جس مسلمان کی بیوی مرتد ہو کر (کفار کےہاں) چلی جائے اس کے اخراجات ان کفار کی عورتوں کے حق مہر سے ادا کر دیے جائیں جو ہجرت کرکے آئی ہی (اور کسی مسلمان نے ان سے نکاح کرلیا ہے)۔ اور ہمیں نہیں معلوم کہ کوئی مسلمان مہاجرہ عورت ایمان کے بعد مرتد ہوئی ہو۔ اور ہمیں یہ خبر ملی ہے کہ حضرت ابو بصیر بن اسید ثقفی  ؓ جب مسلمان مہاجر کی حیثیت سے معاہدے کی مدت کے دوران میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو اخنس بن شریق نے ایک تحریر کے ذریعے سے نبی ﷺ سے ان کی واپسی کا مطالبہ کیا، پھر انھوں نے پوری حدیث ذکر کی۔