تشریح:
(1) امام بخاری ؒ کا قائم کیا ہوا عنوان دو اجزاء پر مشتمل ہے: ٭ وصیت کرنے والے کا وصی سے اپنے بچے کی نگہداشت کا کہنا۔ ٭ وصی کسی قسم کا دعویٰ کر سکتا ہے؟ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ اپنے بھائی عتبہ کے وصی تھے۔ اس نے حضرت سعد ؓ سے کہا تھا کہ میرے نطفے سے پیدا ہونے والے بچے کی نگہداشت کرنا اور اسے اپنے پاس رکھنا۔ اس سے معلوم ہوا کہ وصیت کرنے والا کسی کو اپنی اولاد کی نگہداشت کے متعلق کہہ سکتا ہے۔ اس میں شرعی طور پر کوئی خرابی نہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کا انکار نہیں کیا، نیز وصی کسی کے متعلق یہ دعویٰ کر سکتا ہے کہ فلاں لڑکا فلاں کا بیٹا ہے۔ حضرت سعد ؓ نے اس قسم کا دعویٰ کیا اگرچہ فیصلہ اس کے خلاف ہوا، تاہم دعویٰ کرنے میں شرعی طور پر کوئی خرابی نہیں۔ (2) امام بخاری ؒ نے کتاب الخصومات میں بھی ایک عنوان ان الفاظ میں قائم کیا ہے: (باب دعوی الوصي للميت) ’’وصی کا میت کی طرف سے دعویٰ کرنا۔‘‘ وہاں بھی ثبوت کے لیے یہی حدیث پیش کی ہے۔ بہرحال اس حدیث سے عنوان کے دونوں جز ثابت ہوتے ہیں۔ واللہ المستعان