تشریح:
(1) اگر کسی نے اپنی جائیداد میں سے کچھ مال صدقہ یا وقف کیا تو بلا اختلاف جائز ہے بلکہ رسول اللہ ﷺ نے اسی بات کی ترغیب دی ہے کہ کل مال صدقہ کرنے کے بجائے کچھ مال صدقہ کیا جائے تاکہ آئندہ دنیاوی آفات میں فقر و فاقہ سے محفوظ رہے۔ ممکن ہے کہ عمر طویل ہو یا بینائی جاتی رہے یا کمزور تر ہو جائے یا کوئی موذی مرض لاحق ہو جائے جس کے باعث کاروبار بدستور قائم نہ رہ سکے اور اپنے پاس کچھ نہ ہونے کی وجہ سے سخت تکلیف کا سامنا کرنا پڑے، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے حضرت کعب بن مالک ؓ کو فرمایا: ’’اپنا کچھ مال روک لو تاکہ آئندہ تمہیں کسی قسم کی پریشانی نہ ہو۔‘‘ وقف کی ایک قسم وقف مشاع ہے، یعنی کسی مشترک غیر ممتاز چیز کو وقف کرنا یا وقف منقول جیسا کہ چوپایہ اور آلات زراعت وغیرہ۔ ان کو وقف کرنے کے متعلق آئندہ احادیث ذکر ہوں گی۔ (2) حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے کہ امام بخاری ؒ نے یہ باب منقول کے لیے قائم کیا ہے جبکہ امام ابو حنیفہ ؒ اس کے قائل نہیں ہیں۔ اس سے وقف مشاع کا جواز بھی ثابت ہوتا ہے جبکہ امام محمد بن حسن اس کے مخالف ہیں۔ (فتح الباري:473/5) لیکن ہمارے نزدیک امام بخاری ؒ نے اپنے مال سے کچھ حصہ وقف یا صدقہ کرنے کے متعلق یہ عنوان قائم کیا ہے کیونکہ وقف مشاع اور منقول سے متعلق احادیث آگے بیان ہوں گی۔ واللہ أعلم۔ واضح رہے کہ حضرت کعب بن مالک ؓ کا واقعہ تفصیل کے ساتھ آئندہ بیان ہو گا۔ (صحیح البخاري، المغازي، حدیث:4418)