موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح البخاري: كِتَابُ الوَصَايَا (بَابُ الصَّدَقَةِ عِنْدَ المَوْتِ)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
2768 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ العَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ حَرِيصٌ، تَأْمُلُ الغِنَى، وَتَخْشَى الفَقْرَ، وَلاَ تُمْهِلْ حَتَّى إِذَا بَلَغَتِ الحُلْقُومَ، قُلْتَ لِفُلاَنٍ كَذَا، وَلِفُلاَنٍ كَذَا، وَقَدْ كَانَ لِفُلاَنٍ»
صحیح بخاری:
کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان
باب : موت کے وقت صدقہ کرنا
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
2768. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ !کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’وہ صدقہ جو تندرستی کی حالت میں کیا جائے، اس کا تمھیں لالچ بھی ہو، نیز اس کی وجہ سے مالدار ہونے کی امید اورخرچ کرنے سے تنگ دستی کاڈر بھی ہو۔ صدقہ کرنے میں اس قدر دیر نہ کی جائے کہ جب روح حلق تک پہنچ جائے تو کہنے لگے: فلاں کے لیے اتنا مال اور فلاں کے لیے اتنامال ہے، حالانکہ وہ تو فلاں کے لیے ہوچکاہے۔‘‘