قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوَصَايَا (بَابُ إِذَا وَقَفَ أَرْضًا وَلَمْ يُبَيِّنِ الحُدُودَ فَهُوَ جَائِزٌ، وَكَذَلِكَ الصَّدَقَةُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2769. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: كَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَكْثَرَ أَنْصَارِيٍّ بِالْمَدِينَةِ مَالًا مِنْ نَخْلٍ، أَحَبُّ مَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرُحَاءَ، مُسْتَقْبِلَةَ المَسْجِدِ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَاءٍ فِيهَا طَيِّبٍ، قَالَ أَنَسٌ: فَلَمَّا نَزَلَتْ: {لَنْ تَنَالُوا البِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ} [آل عمران: 92]، قَامَ أَبُو طَلْحَةَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ: {لَنْ تَنَالُوا البِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ} [آل عمران: 92] وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرُحَاءَ، وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ، فَضَعْهَا حَيْثُ أَرَاكَ اللَّهُ، فَقَالَ: «بَخْ، ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ أَوْ رَايِحٌ - شَكَّ ابْنُ مَسْلَمَةَ - وَقَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ، وَإِنِّي أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الأَقْرَبِينَ»، قَالَ أَبُو طَلْحَةَ: أَفْعَلُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ، وَفِي بَنِي عَمِّهِ، وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، وَيَحْيَى بْنُ يَحْيَى: عَنْ مَالِكٍ: «رَايِحٌ»

مترجم:

2769.

حضرت انس بن مالک  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: حضرت ابو ر ؓ مدینہ طیبہ میں تمام انصار سے زیادہ مال دار تھے۔ ان کے پاس کھجوروں کے باغات تھے۔ مسجد نبوی کے سامنے ان کا سب سے پسندیدہ مال بیرحاء کا باغ تھا جس میں نبی ﷺ تشریف لاتے اور اس کا بہترین پانی نوش جاں کرتے تھے۔ حضرت انس  ؓ نے کہا: جب یہ آیت اتری: ’’تم لوگ اس وقت تک نیکی حاصل نہیں کر سکتے جب تک اپنی محبوب ترین چیز خرچ نہ کرو۔‘‘ تو حضرت ابو طلحہ  ؓ رسول اللہ ﷺ کے حضور کھڑے ہوئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ !اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’تم ہرگزنیکی نہیں حاصل کر سکتے جب تک اپنی پیاری چیز اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرو۔‘‘  اور میرے نزدیک سب سے زیادہ محبوب مال بیرحاء نامی باغ ہے۔ یہ اللہ کے لیے صدقہ ہے۔ میں اللہ کے حضور اس کے ثواب اور ذخیرے کی امید رکھتا ہوں۔ آپ اسے رکھ لیں اور جہاں مناسب خیال فرمائیں اسے خرچ کریں۔ آپ نے فرمایا: ’’واہ واہ!یہ مال نفع دینے والا ہے۔ ۔ ۔ یا جانے والا ہے۔ (راوی حدیث ) ابن مسلمہ نے شک کیا ہے۔ ۔ ۔ جو کچھ تم نے کہا میں نے اسے سن لیا ہے۔ میں مناسب سمجھتا ہوں کہ اس کو اپنے رشتہ داروں میں تقسیم کردو۔‘‘ حضرت ابو طلحہ  ؓ نے کہا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ !میں ایسا ہی کروں گا۔ چنانچہ حضرت ابو طلحہ  ؓ نے اسے اپنے رشتہ داروں اور چچا کے بیٹوں میں تقسیم کردیا۔ اسماعیل، عبد اللہ بن یوسف اور یحییٰ بن یحییٰ نے امام مالک سے مَالٌ رَايِحٌ، کے الفاظ بیان کیے ہیں۔