تشریح:
(1) حافظ ابن حجر ؒ کہتے ہیں: اس حدیث سے اغنیاء کے لیے وقف کرنے کا جواز ثابت ہوتا ہے کیونکہ اس میں قرابت داروں اور مہمانوں کے لیے حاجت مند ہونے کی شرط نہیں لگائی گئی۔ (فتح الباري:493/5) (2) لیکن ہمارے رجحان کے مطابق اگر اغنیاء کو فقراء کے تابع کر کے ان پر وقف کیا جائے تو کوئی حرج نہیں۔ اگر کسی نے وقف کو مطلق رکھا اور فقراء کے ساتھ مقید نہیں کیا تو اغنیاء کو بھی اس سے فائدہ اٹھانے کا حق ہے۔ اگر فقراء کی تخصیص کر دی جائے تو پھر اغنیاء کو وقف شدہ مال کے استعمال کرنے کا حق نہیں۔ صرف اغنیاء کے لیے وقف کرنا محل نظر ہے۔ واللہ أعلم