قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوَصَايَا (بَابُ إِذَا وَقَفَ أَرْضًا أَوْ بِئْرًا، وَاشْتَرَطَ لِنَفْسِهِ مِثْلَ دِلاَءِ المُسْلِمِينَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَأَوْقَفَ أَنَسٌ دَارًا، فَكَانَ إِذَا قَدِمَهَا نَزَلَهَا وَتَصَدَّقَ الزُّبَيْرُ بِدُورِهِ، وَقَالَ: لِلْمَرْدُودَةِ مِنْ بَنَاتِهِ أَنْ تَسْكُنَ غَيْرَ مُضِرَّةٍ وَلاَ مُضَرٍّ بِهَا، فَإِنِ اسْتَغْنَتْ بِزَوْجٍ فَلَيْسَ لَهَا حَقٌّ وَجَعَلَ ابْنُ عُمَرَ نَصِيبَهُ مِنْ دَارِ عُمَرَ سُكْنَى لِذَوِي الحَاجَةِ مِنْ آلِ عَبْدِ اللَّهِ

2778. وَقَالَ عَبْدَانُ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حِينَ حُوصِرَ أَشْرَفَ عَلَيْهِمْ، وَقَالَ: أَنْشُدُكُمُ اللَّهَ، وَلاَ أَنْشُدُ إِلَّا أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ حَفَرَ رُومَةَ فَلَهُ الجَنَّةُ»؟ فَحَفَرْتُهَا، أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنَّهُ قَالَ: «مَنْ جَهَّزَ جَيْشَ العُسْرَةِ فَلَهُ الجَنَّةُ»؟ فَجَهَّزْتُهُمْ، قَالَ: فَصَدَّقُوهُ بِمَا قَالَ وَقَالَ عُمَرُ فِي وَقْفِهِ: «لاَ جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهُ أَنْ يَأْكُلَ وَقَدْ يَلِيهِ الوَاقِفُ وَغَيْرُهُ فَهُوَ وَاسِعٌ لِكُلٍّ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

کسی نے کنواں وقف کیا اور اپنے لئے بھی اس میں سے عام مسلمانوں کی طرح پانی لینے کی شرط لگائی یا زمین وقف کی اور دوسروں کی طرح خود بھی اس سے فائدہ لینے کی شرط کرلی تو یہ بھی درست ہے اور انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ایک گھر وقف کیا تھا ( مدینہ میں ) جب کبھی مدینہ آتے ‘ اس گھر میں قیام کیا کرتے تھے اور حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے اپنے گھروں کو وقف کردیا تھا اور اپنی ایک مطلقہ لڑکی سے فرمایا تھا کہ وہ اس میں قیام کریں لیکن اس گھر کو نقصان نہ پہنچائیں اور نہ اس میں کوئی دوسرا نقصان کرے اور جو خاوند والی بیٹی ہوتی اس کو وہاں رہنے کا حق نہیں اور ابن عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ( وقف کردہ ) گھر میں رہنے کا حصہ اپنی محتاج اولاد کو دے دیا تھا۔

2778.

حضرت ابو عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ حضرت عثمان  ؓ کا جب محاصرہ کیا گیا تو انھوں نے اپنے گھر کے اوپر سے جھانک کر ان (باغیوں)سے فرمایا: میں تمھیں اللہ کی قسم دیتا ہوں اور یہ قسم صرف نبی ﷺ کے اصحاب کو دیتا ہوں، کیا تم نہیں جانتے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا۔ ’’جس نے بئررومہ جاری کیا اس کے لیے جنت ہے۔‘‘ تومیں نے اسے کھود کر وقف کیا تھا؟کیا تم نہیں جانتے کہ آپ نے یہ بھی فرمایا تھا: ’’جو کوئی غزوہ تبوک کے لیے لشکر تیار کرے اس کے لیے جنت ہے۔‘‘ تومیں نے لشکر تیار کیا تھا؟ تولوگوں نے حضرت عثمان  ؓ کےکلام کی تصدیق کی۔ حضرت عمرفاروق  ؓ نے اپنے وقف کے متعلق فرمایا تھا کہ جو اس کامتولی ہے وہ اس سے کھاپی سکتا ہے۔ کبھی متولی خود وقف کنندہ ہوتا ہےاور کبھی کوئی دوسرا اس کا اہتمام کرتا ہے تو ہر ایک کے لیے (کھانے پینے کی) گنجائش ہے۔