قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الغُسْلِ (بَابُ مَنِ اغْتَسَلَ عُرْيَانًا وَحْدَهُ فِي الخَلْوَةِ، وَمَنْ تَسَتَّرَ فَالتَّسَتُّرُ أَفْضَلُ)

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ: «اللَّهُ أَحَقُّ أَنْ يُسْتَحْيَا مِنْهُ مِنَ النَّاسِ»

278. حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ يَغْتَسِلُونَ عُرَاةً، يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، وَكَانَ مُوسَى صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْتَسِلُ وَحْدَهُ، فَقَالُوا: وَاللَّهِ مَا يَمْنَعُ مُوسَى أَنْ يَغْتَسِلَ مَعَنَا إِلَّا أَنَّهُ آدَرُ، فَذَهَبَ مَرَّةً يَغْتَسِلُ، فَوَضَعَ ثَوْبَهُ عَلَى حَجَرٍ، فَفَرَّ الحَجَرُ بِثَوْبِهِ، فَخَرَجَ مُوسَى فِي إِثْرِهِ، يَقُولُ: ثَوْبِي يَا حَجَرُ، حَتَّى نَظَرَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ إِلَى مُوسَى، فَقَالُوا: وَاللَّهِ مَا بِمُوسَى مِنْ بَأْسٍ، وَأَخَذَ ثَوْبَهُ، فَطَفِقَ بِالحَجَرِ ضَرْبًا فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَاللَّهِ إِنَّهُ لَنَدَبٌ بِالحَجَرِ، سِتَّةٌ أَوْ سَبْعَةٌ، ضَرْبًا بِالحَجَرِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور بہز بن حکیم نے اپنے والد سے، انھوں نے بہز کے دادا ( معاویہ بن حیدہ ) سے وہ نبی کریمﷺسے روایت کرتے ہیں کہ آپ ؓنے فرمایا، اللہ لوگوں کے مقابلے میں زیادہ مستحق ہے کہ اس سے شرم کی جائے۔تشریح : اس کو امام احمد وغیرہ اصحاب سنن نے روایت کیا ہے۔ پوری حدیث یوں ہے کہ میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! ہم کن شرمگاہوں پر تصرف کریں اور کن سے بچیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ صرف تمہاری بیوی اور لونڈی تمہارے لیے حلال ہے۔ میں نے کہا حضور جب ہم میں سے کوئی اکیلا ہو تو ننگا غسل کر سکتا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اللہ زیادہ لائق ہے کہ اس سے شرم کی جائے۔ابن ابی لیلیٰ نے اکیلے بھی ننگا نہانا ناجائز کہا ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان کا رد کیا اور بتلایاکہ یہ جائز ہے مگر سترڈھانپ کرنہانا افضل ہے۔ حدیث میں حضرت موسیٰ علیہ السلام وحضرت ایوب علیہ السلام کا نہانا مذکور ہے۔ اس سے ترجمہ باب ثابت ہوا۔

278.

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: ’’بنی اسرائیل ایک دوسرے کے سامنے برہنہ ہو کر غسل کرتے اور ایک دوسرے کو دیکھتے تھے، جبکہ موسی ؑ  تنہا نہاتے۔ بنی اسرائیل نے کہا: اللہ کی قسم! موسی ؑ  ہمارے ساتھ اس لیے غسل نہیں کرتے کہ وہ مرض فتق میں مبتلا ہیں۔ اتفاق سے ایک دن موسی ؑ  نے نہاتے وقت اپنے کپڑے ایک پتھر پر رکھ دیے۔ ہوا یوں کہ وہ پتھر آپ کے کپڑے لے کر بھاگ نکلا۔ حضرت موسیٰ ؑ اس کے تعاقب میں یہ کہتے ہوئے دوڑے! اے پتھر! میرے کپڑے دے دے۔ اے پتھر! میرے کپڑے دے دے، یہاں تک کہ بنی اسرائیل نے موسیٰ ؑ کو دیکھ لیا اور کہنے لگے: واللہ! موسیٰ کو کوئی بیماری نہیں۔ حضرت موسیٰ ؑ نے اپنے کپڑے لیے اور پتھر کو مارنے لگے۔‘‘ حضرت ابوہریرہ ؓ نے فرمایا: اللہ کی قسم! موسیٰ ؑ کی مار کے چھ یا سات نشان اس پتھر پر اب بھی موجود ہیں۔