تشریح:
1۔رسول اللہ ﷺ نے مذکورہ تین کاموں کو افضل عمل قراردیا ہے کیونکہ یہ تینوں کام دیگر طاعات کے لیے پیش خیمہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔اس کے معنی ہیں کہ جوانسان ان کی بجاآوری کرے گا وہ باقی کاموں کی بجا آوری میں بھی پیش پیش ہوگا اور جو انھیں ادا کرنے میں پہلو تہی کرے گا وہ دیگر معاملات کو خراب کرنے میں بڑادلیر ہوگا۔ (فتح الباري:7/6) ایک حدیث میں (إطعام الطعام) کو بہترین اسلام کہا گیا ہے۔ (صحیح البخاري، الإیمان، حدیث 12)جبکہ ایک دوسری حدیث میں ہے:’’دوسرے مسلمانوں کو اپنے ہاتھ اورزبان سے تکلیف نہ دینا افضل اسلام ہے۔‘‘ (صحیح البخاري، الإیمان، حدیث 11) اس قسم کی دیگر احادیث میں تضاد نہیں ہے کیونکہ رسول اللھ ﷺ ہرشخص کو اس کی حالت کے مطابق جواب دیتے تھے یا جس چیز کی مخاطب میں کمی محسوس کرتے،اس کے ازالے کے لیے مناسب جواب دیتے تھے۔واللہ أعلم۔ 2۔امام بخاری ؒ کا مقصد اس حدیث سے جہاد فی سبیل اللہ کی فضیلت ثابت کرنا ہے جو بالکل واضح ہے۔