تشریح:
1۔اس حدیث کے مطابق حضرت عائشہ ؓ نے جہاد کو تمام اعمال سے افضل عمل قراردیا اور رسول اللہ ﷺ نے اس پر کوئی انکار نہیں کیا۔2۔رسول اللہ ﷺ نے ایک عورت سے فرمایا جس کا خاوند جہاد میں شریک ہوا تھا:’’ کیا تجھ میں طاقت ہے کہ تو آرام کیے بغیر متواتر قیام کرتی رہے اور کوئی روزہ چھوڑے بغیر مسلسل روزے رکھتی رہے، نیز غفلت کا شکار ہوئے بغیر ہمیشہ ذکر کرتی رہے حتی کہ تیرا خاوند واپس آجائے ؟‘‘ اس نے عرض کی:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں اس قدر طاقت نہیں رکھتی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!اگر تجھ میں اتنی طاقت ہوتو پھر بھی تو اپنے خاوند کے جہادی اجر کے دسویں حصے کو نہیں پہنچ سکتی۔‘‘ (المستدرك الحاکم: 73/2)