تشریح:
1۔روایت کے آخر میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول ایک دوسری حدیث میں مرفوعاً بھی بیان ہوا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’گھوڑا اس شخص کے لیے ثواب کا ذریعہ ہے جس نے اسے اللہ کے راستے میں باندھا اور اس کی رسی چراگاہ یا باغ میں ددرازکردی ،وہ چراگاہ یا باغ میں جس قدرچارہ کھائے گا وہ اس کے لیے نیکیاں ہوں گی۔اگروہ رسی کوتوڑڈالے اور ایک یا دو بلندیاں اور ٹیلے دوڑ جائے تواس کی لید اور اس کے قدموں کے نشانات بھی اس شخص کے لیے نیکیاں ہوں گی۔اگر وہ نہر کے پاس سے گزرے اور اس سے پانی پیے،حالانکہ مالک کا اسے پانی پلانے کا ارادہ نہیں تھا تو یہ بھی اس کی نیکیاں ہوں گی۔ اس قسم کا گھوڑا ثواب کا ذریعہ ہے۔" (صحیح البخاري، الجھاد، حدیث 2860) 2۔مقصد یہ ہے کہ مجاہد جب جہاد کے لیے نکلتا ہے تو پھر دن رات،سوتے جاگتے جو کام بھی وہ کرے گا اسے ثواب ملے گا،خواہ وہ خود کرے یا اس کا نوکر ومزدور یا اس کا کوئی جانور کرے۔یہ فضیلت صرف عمل جہاد کی ہے باقی طاعات میں نہیں کیونکہ نمازی اور روزےدار کو اس وقت تک اجر ملے گا جب تک وہ نماز یا روزے میں مصروف ہے جبکہ مجاہد کے لیے چوبیس گھنٹے ثواب کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔