موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح البخاري: كِتَابُ الوَصَايَا (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ اليَتَامَى، قُلْ إِصْلاَحٌ لَهُمْ خَيْرٌ، وَإِنْ تُخَالِطُوهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ وَاللَّهُ يَعْلَمُ المُفْسِدَ مِنَ المُصْلِحِ، وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَأَعْنَتَكُمْ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ} [البقرة: 220] )
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ترجمة الباب: " لَأَعْنَتَكُمْ: لَأَحْرَجَكُمْ وَضَيَّقَ، وَعَنَتِ: خَضَعَتْ "
2787 . وَقَالَ لَنَا سُلَيْمَانُ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: مَا رَدَّ ابْنُ عُمَرَ عَلَى أَحَدٍ وَصِيَّةً وَكَانَ ابْنُ سِيرِينَ أَحَبَّ الأَشْيَاءِ إِلَيْهِ فِي مَالِ اليَتِيمِ أَنْ يَجْتَمِعَ إِلَيْهِ نُصَحَاؤُهُ وَأَوْلِيَاؤُهُ، فَيَنْظُرُوا الَّذِي هُوَ خَيْرٌ لَهُ وَكَانَ طَاوُسٌ: إِذَا سُئِلَ عَنْ شَيْءٍ مِنْ أَمْرِ اليَتَامَى قَرَأَ {وَاللَّهُ يَعْلَمُ المُفْسِدَ مِنَ المُصْلِحِ} [البقرة: 220] وَقَالَ عَطَاءٌ فِي يَتَامَى الصَّغِيرِ وَالكَبِيرِ: «يُنْفِقُ الوَلِيُّ عَلَى كُلِّ إِنْسَانٍ بِقَدْرِهِ مِنْ حِصَّتِهِ»
صحیح بخاری:
کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان
باب: ارشاد باری تعالیٰ:’’ لوگ آپ سے یتیموں کے متعلق دریافت کرتے ہیں، آپ کہہ دیں کہ ان کی بھلائی ملحوظ رکھنا ہی بہتر ہے۔ اگر تم ان اپنے ساتھ رکھو تو وہ تمہارے دینی بھائی ہیں...‘‘ کی تفسیر
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
2787. حضرت نافع سے روایت ہے کہ ابن عمر ؓ کبھی کسی کی وصیت کو مسترد نہیں کرتے تھے۔ ابن سیرین ؒ فرماتے ہیں کہ یتیم کے مال کے متعلق میرے نزدیک پسندیدہ بات یہ ہے کہ اس کے مخلص خیر خواہ اور سر پرست جمع ہو جائیں اور غور کریں کہ یتیم کی بہتری کس چیز میں ہے۔ حضرت طاؤس ؒسے اگر یتیموں کے کسی معاملے کے متعلق دریافت کیا جاتا تو وہ یہ آیت پڑھتے۔ ’’اللہ تعالیٰ فسادی اور خیر خواہ کو خوب جانتا ہے۔‘‘ حضرت عطاء ؒچھوٹے بڑے یتیم کے متعلق فرماتے ہیں کہ سر پرست ہر ایک پر اس کے حصے کے مطابق خرچ کرے۔