قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ دَرَجَاتِ المُجَاهِدِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: يُقَالُ: هَذِهِ سَبِيلِي وَهَذَا سَبِيلِي

2790. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، عَنْ هِلاَلِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَبِرَسُولِهِ، وَأَقَامَ الصَّلاَةَ، وَصَامَ رَمَضَانَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الجَنَّةَ، جَاهَدَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ جَلَسَ فِي أَرْضِهِ الَّتِي وُلِدَ فِيهَا»، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلاَ نُبَشِّرُ النَّاسَ؟ قَالَ: «إِنَّ فِي الجَنَّةِ مِائَةَ دَرَجَةٍ، أَعَدَّهَا اللَّهُ لِلْمُجَاهِدِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، مَا بَيْنَ الدَّرَجَتَيْنِ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ، فَإِذَا سَأَلْتُمُ اللَّهَ، فَاسْأَلُوهُ الفِرْدَوْسَ، فَإِنَّهُ أَوْسَطُ الجَنَّةِ وَأَعْلَى الجَنَّةِ - أُرَاهُ - فَوْقَهُ عَرْشُ الرَّحْمَنِ، وَمِنْهُ تَفَجَّرُ أَنْهَارُ الجَنَّةِ» قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ: وَفَوْقَهُ عَرْشُ الرَّحْمَنِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

سبیل کا تفظ عربی زبان میں ھذا سبیلی  و ھذہ سبیلی مذکر اور مونث دونوں طرخ استعمال ہوتا ہ

2790.

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص اللہ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان لائے، نماز قائم کرے اور رمضان کے روزے رکھے تو اللہ کے ذمے حق ہے کہ اسے جنت میں داخل کرے، خواہ وہ اللہ کی راہ میں جہاد کرے یا اپنی جائے پیدائش میں بیٹھا رہے۔‘‘ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا: اللہ کےرسول ﷺ !کیا ہم لوگوں کو اس کی خوشخبری نہ دے دیں؟ آپ نے فرمایا: ’’بلاشبہ جنت میں سو درجے ہیں جو اللہ نے فی سبیل اللہ جہاد کرنے والوں کے لیے تیار کیے ہیں۔ ان کے دو درجات کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان اور زمین کے مابین ہے، لہذا جب تم اللہ تعالیٰ سے سوال کروتو فردوس کا سوال کرو کیونکہ یہ افضل اور اعلیٰ جنت ہے۔‘‘ راوی کہتا ہے کہ میرے خیال کے مطابق آپ نے فرمایا: ’’اور اس کے اوپر رحمٰن کاعرش ہے اور وہیں سے جنت کی نہریں پھوٹتی ہیں۔‘‘ محمد بن فلیح نے اپنے والد سے یہ الفاظ بیان کیے ہیں۔ ’’اس کے اوپر عرش رحمٰن ہے۔‘‘