تشریح:
1۔موت کی تمنا کرنامنع ہے،البتہ شہادت کی آرزو رکھنا اس نیت کے ساتھ کہ اس سے شجر اسلام کی آبیاری ہوگی اور اورآخرت میں بلند درجات حاصل ہوں گے۔یہ جائز ہی نہیں بلکہ سنت نبوی ہے۔ 2۔ اس حدیث سے معلوم ہواکہ جہاد ہر مسلمان پر فرض نہیں بصورت دیگر رسول اللہ ﷺ اس میں پیچھے نہ رہتے اور نہ دوسروں کے پیچھے رہنے ہی کو جائز قراردیتے،البتہ اگردشمن حملہ کردے تو ہرمسلمان پر جہاد فرض ہوجاتا ہے جبکہ وہ جہاد کی طاقت رکھتا ہو۔3۔قبل ازیں عنوان کی غرض جہاد اور شہادت کی دعاکرناہے جبکہ اس عنوان سے مقصود شہادت کی تمنا کرناہے جو موت کی آرزو نہیں بلکہ شہادت پر درجات کے حصول کی خواہش ہے۔