قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:{مِنَ المُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ، فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا} [الأحزاب: 23])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2805. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ الخُزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسًا قَالَ: ح وحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، حَدَّثَنَا زِيَادٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: غَابَ عَمِّي أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ عَنْ قِتَالِ بَدْرٍ، فَقَالَ: «يَا رَسُولَ اللَّهِ غِبْتُ عَنْ أَوَّلِ قِتَالٍ قَاتَلْتَ المُشْرِكِينَ، لَئِنِ اللَّهُ أَشْهَدَنِي قِتَالَ المُشْرِكِينَ لَيَرَيَنَّ اللَّهُ مَا أَصْنَعُ»، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ، وَانْكَشَفَ المُسْلِمُونَ، قَالَ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعْتَذِرُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ هَؤُلاَءِ - يَعْنِي أَصْحَابَهُ - وَأَبْرَأُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ هَؤُلاَءِ، - يَعْنِي المُشْرِكِينَ - ثُمَّ تَقَدَّمَ»، فَاسْتَقْبَلَهُ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ، فَقَالَ: «يَا سَعْدُ بْنَ مُعَاذٍ، الجَنَّةَ وَرَبِّ النَّضْرِ إِنِّي أَجِدُ رِيحَهَا مِنْ دُونِ أُحُدٍ»، قَالَ سَعْدٌ: فَمَا اسْتَطَعْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا صَنَعَ، قَالَ أَنَسٌ: فَوَجَدْنَا بِهِ بِضْعًا وَثَمَانِينَ ضَرْبَةً بِالسَّيْفِ أَوْ طَعْنَةً بِرُمْحٍ، أَوْ رَمْيَةً بِسَهْمٍ وَوَجَدْنَاهُ قَدْ قُتِلَ وَقَدْ مَثَّلَ بِهِ المُشْرِكُونَ، فَمَا عَرَفَهُ أَحَدٌ إِلَّا أُخْتُهُ بِبَنَانِهِ قَالَ أَنَسٌ: كُنَّا نُرَى أَوْ نَظُنُّ أَنَّ هَذِهِ الآيَةَ نَزَلَتْ فِيهِ وَفِي أَشْبَاهِهِ: {مِنَ المُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ} [الأحزاب: 23] إِلَى آخِرِ الآيَةِ

مترجم:

2805.

حضرت انس  ؓسے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ میرے چچا حضرت انس بن نضر  ؓغزوہ بدر میں شریک نہ ہوسکے۔ انھوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ ! میں پہلی جنگ ہی سے غائب رہا جو آپ نے مشرکین کے خلاف لڑی تھی لیکن اگر اب اللہ تعالیٰ نے مجھے مشرکین کے خلاف کسی لڑائی میں حاضری کا موقع دیا تو اللہ ضروردیکھے لے گاکہ میں کیا کرتا ہوں۔ پھر جب جنگ احد کا موقع آیا اور مسلمان بکھر گئے تو حضرت انس بن نضر  ؓنے کہا: اے اللہ! جو کچھ مسلمانوں نے کیا میں اس سے معذرت کرتا ہوں اور جو کچھ ان مشرکین نے کیا میں اس سے بے زار ہوں، پھر وہ (مشرکین کی طرف) آگے بڑھے تو حضرت سعد بن معاذ  ؓسے سامنا ہوا۔ ان سے حضرت انس بن نضر  نے کہا: اے سعد بن معاذ  !میں تو جنت میں جانا چاہتا ہوں اور رب نضر کی قسم!میں جنت کی خوشبو احد پہاڑ کے قریب پاتا ہوں۔ حضرت سعد  ؓنے کہا: اللہ کے رسول ﷺ ! جو کچھ انھوں نے کردکھایا، اس کی مجھ میں ہمت نہ تھی۔ حضرت انس  ؓ کہتے ہیں کہ اس کے بعد جب ہم نے انس بن نضر  ؓ کو پایا تو تلوار، نیزے اور تیر کے تقریباً اسی زخم ان کے جسم پر تھے۔ وہ شہید ہوچکے تھے اور مشرکین نے ان کے اعضاء کاٹ دیے تھے۔ کوئی شخص انھیں پہچان نہیں سکتا تھا صرف ان کی ہمشیر انھیں ان کے پوروں سے پہچان سکی۔ حضرت انس  ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہمارے خیال کے مطابق یہ آیت ان کے اور ان جیسے دیگر اہل ایمان کے متعلق نازل ہوئی: ’’اہل ایمان میں سے کچھ وہ لوگ ہیں جنھوں نے اپنے اس وعدے کو سچا کردکھایا جو انھوں نے اللہ سے کیا تھا۔ ۔ ۔‘‘