تشریح:
1۔غزوہ احد میں مسلمانوں کی ذرا سی غلطی سے جنگ کا نقشہ ہی بدل گیا۔ بھگدڑ مچ گئی اور اسلام کو بڑا زبردست نقصان پہنچا۔ اس کردار کے متعلق حضرت انس بن نضر ؓنے کہا تھا کہ میں مسلمانوں کی اس حرکت کو ناپسند کرتا ہوں اور اے اللہ! میں تیری بارگاہ میں ان کی طرف سے معذرت کا طالب ہوں۔ البتہ مشرک حق کے خلاف لڑرہے ہیں، میں ان سے قطعاً بے زار ہوں لیکن میں بھاگنے والوں میں نہیں ہوں۔یہ کہہ کر انھوں نے کفار پر حملہ کیا اور بہت سے کافروں کو جہنم رسید کرتے ہوئے آخر کار خود بھی جام شہادت نوش کرلیا۔۔۔ رضي اللہ تعالیٰ عنه ۔۔۔2۔دوسری حدیث میں حضرت انس بن نضر ؓ کی ایک کرامت کا ذکر ہے جو ان کی وفاداری اورجاں نثاری کی وجہ سے یہاں بیان کردی گئی ہے۔ان کامقصد رسول اللہ ﷺ کی بات کومسترد کرنا نہیں تھا بلکہ اس کے عدم وقوع کی خبردیناتھی جس کی تائید خود رسول اللہ ﷺ نے فرمادی کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی قسم پوری کرتا ہے،چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ قصاص لینے والوں کے دل نرم ہوگئے اور وہ قصاص معاف کرکے دیت لینے پر راضی ہوگئے۔