تشریح:
1۔اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ہر نیک عمل کی قبولیت کے لیے پہلے مسلمان ہونا شرط ہے۔ غیر مسلم لوگ جو اچھے کام کرتے ہیں انھیں دنیا میں اس کا بدلہ مل جاتا ہے لیکن آخرت میں ان کے لیے کچھ بھی نہیں ہو گا۔دنیا میں ان کی اچھی شہرت ان کے اچھے کاموں کا بدلہ ہے۔ 2۔امام بخاری ؓ کا مقصد یہ ہے کہ نیک انسان کو اپنے نیک اعمال میں اتنا ثواب ملتا ہے جو فاسق کو اچھا کام کرنے سے نہیں ملتا۔ اس لیے جہاد سے پہلے کوئی نیک عمل کر لینا چاہیے تاکہ مجاہدین کو جو ثواب ملنا ہے اس سے زیادہ ثواب ملے۔ 3۔ روایت کی عنوان سے مطابقت اس طرح ہے کہ اسلام لانا ایک اچھا عمل ہے جسے رسول اللہ ﷺنے قتال سے پہلے کرنے کا حکم دیا ہے واللہ أعلم۔