قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابٌ: عَمَلٌ صَالِحٌ قَبْلَ القِتَالِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ: «إِنَّمَا تُقَاتِلُونَ بِأَعْمَالِكُمْ» وَقَوْلُهُ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لاَ تَفْعَلُونَ، كَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللَّهِ أَنْ تَقُولُوا مَا لاَ تَفْعَلُونَ، إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا، كَأَنَّهُمْ بُنْيَانٌ مَرْصُوصٌ} [الصف: 3]

2808. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ الفَزَارِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ البَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مُقَنَّعٌ بِالحَدِيدِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أُقَاتِلُ أَوْ أُسْلِمُ؟ قَالَ: «أَسْلِمْ، ثُمَّ قَاتِلْ»، فَأَسْلَمَ، ثُمَّ قَاتَلَ، فَقُتِلَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَمِلَ قَلِيلًا وَأُجِرَ كَثِيرًا»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اورابو درداء ؓ نے کہا کہ تم لوگ اپنے ( نیک ) اعمال کی بدولت جنگ کرتے ہو اور اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ صف میں یہ ) ارشاد کہ ” اے لوگو ! جو ایمان لاچکے ہو ایسی باتیں کیوں کہتے ہو جو خود نہیں کرتے اللہ کے نزدیک یہ بہت بڑے غصے کی بات ہے کہ تم وہ کہو جو خود نہ کرو‘ بے شک اللہ ان لوگوں کو پسند کرتا ہے جو اسکے راستے میں صف بناکر ایسے جم کر لڑتے ہیں جیسے سیسہ پلائی ہوئی ٹھوس دیوار ہوں “

2808.

حضرت براء  ؓسے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کے پاس ایک آدمی آیا جوزرہ پہنے ہوئے تھا۔ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ ! میں پہلے جنگ لڑوں یا اسلام لے آؤں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’پہلے اسلام لاؤ، پھر جنگ لڑو۔‘‘ چنانچہ وہ پہلے اسلام لے آیا اور اس کے بعد جنگ میں شریک ہوا، پھر شہید ہوگیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اس نے عمل تھوڑا کیا مگر اجر زیادہ پایا۔‘‘