تشریح:
1۔ حضرت اُم حارثہ ؓنے یہ خیال کیا کہ میرا بیٹا دشمن کے ہاتھوں شہید نہیں ہوا شاید اسے جنت نہ ملے۔جب انھیں پتہ چلا کہ ان کا بیٹا فردوس اعلیٰ میں ہے تو ہنستی مسکراتی ہوئی واپس ہوئیں اور کہنے لگیں۔ اے حارثہ! تجھے مبارک ہو حارثہ تیرے کیا ہی کہنے ہیں۔۔۔ رضي اللہ تعالیٰ عنه 2۔واضح رہے کہ اس خاتون کا نام اُم ربیع بنت براء ؓ نہیں بلکہ ربیع بنت نضر ؓہے جو حضرت انس ؓ کی پھوپھی ہیں جنھوں نے اپنے شہید بھائی حضرت انس بن نضر ؓ کو انگلی کے پوروں سے شناخت کیا تھا۔ (فتح الباري:29/6، 33) 3۔اس حدیث سے امام بخاری ؒنے ایک وہم ازالہ کیا ہے کہ جب تیر مارنے والے کے متعلق معلوم نہیں کہ وہ کافر ہے یا مومن تو مقتول کو شہید کہنا کیسے ممکن ہے؟ اس پر تنبیہ فرمائی کہ میدان جنگ میں جو مسلمان مقتول پایا گیا وہ شہید ہے اگرچہ اس کا قاتل معلوم نہ ہو۔