باب : اگر کوئی شخص جہاد میں سواری سے گر کر مر جائے تو اس کا شمار بھی مجاہدین میں ہوگا ، اس کی فضیلت
)
Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: The superiority of him who goes in Allah's Cause and dies on the way)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور سورۃ نساءمیں اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ جو شخص اپنے گھر سے اللہ اور رسول کی طرف ہجرت کی نیت کرکے نکلے اور پھر راستے ہی میں اس کی وفات ہو جائے تو اللہ پر اس کا اجر ( ہجرت کا ) واجب ہو گیا ( آیت میں ) وقع کے معنی و جب کے ہیں ۔
2820.
حضرت انس ؓ سے روایت ہے، وہ اپنی خالہ ام حرام بنت ملحان ؓ سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: ایک دن نبی کریم ﷺ میرے قریب ہی سوگئے۔ پھر جب آپ بیدار ہوئے تو مسکرارہے تھے۔ میں نے عرض کیا: آپ کس وجہ سے ہنس رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’میری امت میں سے کچھ لوگ میرے سامنے پیش کیے گئے جو اس سبز سمندر پر سوار ہوں گے جیسے بادشاہ تخت پر بیٹھے ہوتے ہیں۔‘‘ حضرت ام حرام ؓ نے عرض کیا: آپ اللہ سے دعا کریں وہ مجھے ان لوگوں میں سے کردے۔ آپ نے اس کے لیے دعا فرمائی پھر دوبارہ سوگئے تو پہلی مرتبہ کی طرح کیا اور ام حرام ؓ نے بھی پہلی مرتبہ کی طرح عرض کیا جس کا جواب آپ نے پہلی مرتبہ کی طرح دیا۔ حضرت ام حرام ؓ نے عرض کیا: آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ مجھے ان میں سے کردے۔ آپ نے فرمایا: ’’تو پہلے لوگوں میں سے ہے۔‘‘ چنانچہ وہ اپنے شوہر حضرت عبادہ بن صامت ؓ کے ہمراہ جہاد کے لیے نکلیں جبکہ مسلمان پہلی مرتبہ سیدنا امیر معاویہ ؓ کے ہمراہ سمندری سفر پر روانہ ہوئے۔ جب وہ غزوے سے واپس آئے تو شام میں پڑاؤ کیا۔ اس دوران میں ایک سواری ان (ام حرام ؓ)کے قریب کی گئی تاکہ وہ اس پر سوار ہوں لیکن اس سواری نے انھیں زمین پر گرادیا جس سے ان کی موت واقع ہوگئی۔
تشریح:
1۔حضرات انبیاء ؑ کے خواب بھی وحی ہوتے ہیں۔رسول اللہ ﷺ نے خواب میں دیکھا کہ اس امت کے کچھ لوگ بڑی شان وشوکت کے ساتھ بادشاہوں کی طرح سمندر پر سوار ہورہے ہیں، آخر آپ کا یہ خواب پورا ہوا۔2۔حضرت عثمان ؓ کے عہدخلافت میں رومیوں سے جنگ لڑی گئی تھی۔انھوں نے اس جنگ میں حضرت امیر معاویہ ؓ کو سپہ سالار بنایا۔انھوں نے بحری بیڑا تیار کرکے شام پرحملہ کیا۔حضرت ام حرام ؓ بھی ان کے ہمراہ تھیں جس میں وہ سوار ہوتے وقت گرکرفوت ہوگئیں۔ 3۔ امام بخاری ؒ نے اس سے مسئلہ ثابت کیا ہے کہ اگرچہ وہ گرکرفوت ہوئی تھیں،تاہم رسول اللہ ﷺ نے انھیں مجاہدین میں شامل فرمایا جیساکہ آپ نے پیش گوئی میں فرمایا تھاکہ تو پہلے لوگوں سے ہے۔
اس آیت کریمہ میں صرف سفرہجرت کاذکر ہے جبکہ متعدد احادیث سے ثابت ہے کہ اللہ کی راہ میں کوئی سفر کیا جائے،خواہ یہ ہجرت کاسفر ہو یاجہاد کا سفر یا حج کا سفر ہو یا حصول دین کاسفر اگردوران سفر ہی میں موت واقع ہوجائے تواللہ تعالیٰ اسے پورا پورا اجرعطا کردیتا ہے کیونکہ اس کی نیت میں اخلاص تھا۔اس کی نیت کے مطابق اسے اجر دیاجائے گا۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس آیت سے ثابت کیاہے کہ اللہ کے راستے میں اگر کوئی سواری سے گرکرمرجائے تواسے مجاہدین ہی میں شمار کیا جائے گاجیسا کہ آیت کریمہ کی رو سے دوران سفر میں مرنے والے کو ہجرت کا پورا پورا اجردیا جائے گا۔
اور سورۃ نساءمیں اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ جو شخص اپنے گھر سے اللہ اور رسول کی طرف ہجرت کی نیت کرکے نکلے اور پھر راستے ہی میں اس کی وفات ہو جائے تو اللہ پر اس کا اجر ( ہجرت کا ) واجب ہو گیا ( آیت میں ) وقع کے معنی و جب کے ہیں ۔
حدیث ترجمہ:
حضرت انس ؓ سے روایت ہے، وہ اپنی خالہ ام حرام بنت ملحان ؓ سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: ایک دن نبی کریم ﷺ میرے قریب ہی سوگئے۔ پھر جب آپ بیدار ہوئے تو مسکرارہے تھے۔ میں نے عرض کیا: آپ کس وجہ سے ہنس رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’میری امت میں سے کچھ لوگ میرے سامنے پیش کیے گئے جو اس سبز سمندر پر سوار ہوں گے جیسے بادشاہ تخت پر بیٹھے ہوتے ہیں۔‘‘ حضرت ام حرام ؓ نے عرض کیا: آپ اللہ سے دعا کریں وہ مجھے ان لوگوں میں سے کردے۔ آپ نے اس کے لیے دعا فرمائی پھر دوبارہ سوگئے تو پہلی مرتبہ کی طرح کیا اور ام حرام ؓ نے بھی پہلی مرتبہ کی طرح عرض کیا جس کا جواب آپ نے پہلی مرتبہ کی طرح دیا۔ حضرت ام حرام ؓ نے عرض کیا: آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ مجھے ان میں سے کردے۔ آپ نے فرمایا: ’’تو پہلے لوگوں میں سے ہے۔‘‘ چنانچہ وہ اپنے شوہر حضرت عبادہ بن صامت ؓ کے ہمراہ جہاد کے لیے نکلیں جبکہ مسلمان پہلی مرتبہ سیدنا امیر معاویہ ؓ کے ہمراہ سمندری سفر پر روانہ ہوئے۔ جب وہ غزوے سے واپس آئے تو شام میں پڑاؤ کیا۔ اس دوران میں ایک سواری ان (ام حرام ؓ)کے قریب کی گئی تاکہ وہ اس پر سوار ہوں لیکن اس سواری نے انھیں زمین پر گرادیا جس سے ان کی موت واقع ہوگئی۔
حدیث حاشیہ:
1۔حضرات انبیاء ؑ کے خواب بھی وحی ہوتے ہیں۔رسول اللہ ﷺ نے خواب میں دیکھا کہ اس امت کے کچھ لوگ بڑی شان وشوکت کے ساتھ بادشاہوں کی طرح سمندر پر سوار ہورہے ہیں، آخر آپ کا یہ خواب پورا ہوا۔2۔حضرت عثمان ؓ کے عہدخلافت میں رومیوں سے جنگ لڑی گئی تھی۔انھوں نے اس جنگ میں حضرت امیر معاویہ ؓ کو سپہ سالار بنایا۔انھوں نے بحری بیڑا تیار کرکے شام پرحملہ کیا۔حضرت ام حرام ؓ بھی ان کے ہمراہ تھیں جس میں وہ سوار ہوتے وقت گرکرفوت ہوگئیں۔ 3۔ امام بخاری ؒ نے اس سے مسئلہ ثابت کیا ہے کہ اگرچہ وہ گرکرفوت ہوئی تھیں،تاہم رسول اللہ ﷺ نے انھیں مجاہدین میں شامل فرمایا جیساکہ آپ نے پیش گوئی میں فرمایا تھاکہ تو پہلے لوگوں سے ہے۔
ترجمۃ الباب:
ارشاد باری تعالیٰ ہے: "اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہجرت کرتے ہوئے اپنے گھر سے نکلے پھر راستے ہی میں اسے موت آجائے تو اللہ کے ہاں اس کااجر ثابت ہوچکا۔ وَقَعَ کے معنی ہیں وَجَبَ
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید انصاری نے بیان کیا، ان سے محمد بن یحییٰ بن حبان نے اور ان سے انس بن مالک ؓ نے اور ان سے ان کی خالہ ام حرام بنت ملحان ؓ نے بیان کیا کہ ایک دن نبی کریم ﷺ میرے قریب ہی سو گئے۔ پھرجب آپ ﷺ بیدار ہوئے تو مسکرارہے تھے، میں عرض کیا کہ آپ ﷺ کس بات پر ہنس رہے ہیں ؟ فرمایا میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے پیش کئے گئے جو غزوہ کرنے کے لئے اس بہتے دریاپر سوار ہو کر جارہے تھے جیسے بادشاہ تخت پر چڑھتے ہیں۔ میں نے عرض کیا پھر آپ ﷺ میرے لئے بھی دعا کردیجئے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی انہیں میں سے بنا دے۔ آپ ﷺ نے ان کے لئے دعا فرمائی۔ پھر دوبارہ آپ سو گئے اور پہلے ہی کی طرح اس مرتبہ بھی کیا (بیدار ہوتے ہوئے مسکرائے) ام حرام ؓ نے پہلے ہی کی طرح اس مرتبہ بھی عرض کی اور آپ ﷺ نے وہی جواب دیا ۔ ام حرام ؓ نے عرض کیا آپ دعا کر دیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی انہیں میں سے بنا دے تو آنحضرت ﷺ نے فرمایا تم سب سے پہلے لشکر کے ساتھ ہوگی چنانچہ وہ اپنے شوہر عبادہ بن صامت ؓ کے ساتھ مسلمانوں کے سب سے پہلے بحری بیڑے میں شریک ہوئیں معاویہ ؓ کے زمانے میں غزوہ سے لوٹتے وقت جب شام کے ساحل پر لشکر اترا تو ام حرام ؓ کے قریب ایک سواری لائی گئی تاکہ اس پر سوار ہو جائیں لیکن جانور نے انہیں گرا دیا اور اسی میں ان کا انتقال ہو گیا۔
حدیث حاشیہ:
انبیاء ؑ کے خواب وحی اور الہام ہی ہوتے ہیں۔ آپ نے خواب میں دیکھا کہ آپ کی امت کے کچھ لوگ بڑی شان اور شوکت کے ساتھ بادشاہوں کی طرح سمندر پر سوار ہو رہے ہیں۔ آخر آپؐ کا یہ خواب پورا ہوا اور مسلمانوں نے عہد معاویہؓ میں بحری بیڑہ تیار کرکے شام پر حملہ کیا‘ ترجمہ باب اس طرح نکلا کہ ام حرام جانور سے اگرچہ گر کر مریں مگر آنحضرتؐ نے ان کو مجاہدین میں شامل فرمایا اور أنت من الأولین سے آپ نے پیش گوئی فرمائی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas bin Malik (RA): Um Haram said, "Once the Prophet (ﷺ) slept in my house near to me and got up smiling. I said, 'What makes you smile?' He replied, 'Some of my followers who (i.e. in a dream) were presented to me sailing on this green sea like kings on thrones.' I said, 'O Allah's Apostle (ﷺ) ! Invoke Allah to make me one of them." So the Prophet (ﷺ) invoked Allah for her and went to sleep again. He did the same (i.e. got up and told his dream) and Um Haran repeated her question and he gave the same reply. She said, "Invoke Allah to make me one of them." He said, "You are among the first batch." Later on it happened that she went out in the company of her husband 'Ubadahh bin As-Samit who went for Jihad and it was the first time the Muslims undertook a naval expedition led by Mu awiya. When the expedition came to an end and they were returning to Sham, a riding animal was presented to her to ride, but the animal let her fall and thus she died.