تشریح:
1۔اس حدیث سے امام بخاری ؒنے دوآدمیوں کے سفرکرنے کو جائز ثابت کیا ہے۔جس حدیث میں اس کی ممانعت ہے وہ محض ارشاد پرمحمول ہے۔ دوآدمیوں کا سفرکرنا حرام نہیں بلکہ بوقت ضرورت ایسا کیا جاسکتاہے۔جس حدیث میں اکیلے سفرکرنے کی ممانعت ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ اکیلا سفر کرنے والا نافرمان ہے۔اس پر شیطان حملہ آورہو سکتا ہے۔ 2۔واضح رہے کہ عنوان میں اثنین سے مراد دوشخص ہیں۔سوموار کا دن مراد نہیں جیساکہ بعض شارحین سے ایسا منقول ہے۔واللہ أعلم۔