تشریح:
1۔ایک روایت میں ہے:’’جو شخص اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے گھوڑا رکھتاہے،پھر اپنے ہاتھ سے اس کی خوراک کا بندوبست کرتا ہے تواللہ تعالیٰ خوراک کے ہردانے کے عوض اس کے نامہ اعمال میں نیکی لکھ دیتا ہے۔‘‘ (سن ابن ماجة، الجھاد، حدیث 2791) 2۔حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں:اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ملکی دفاع کے لیے گھوڑا وقف کرنا جائزہے۔ گھوڑے کے سوا ہرقسم کی جائیداد،خواہ منقولہ ہو یا غیر منقولہ کا وقف کرنا بالاولیٰ جائز ہوا۔ (فتح الباري: 71/6) دور حاضر میں آلات ضرب وحرب کی بہت سی قسمیں وجود میں آچکی ہیں جن کے بغیر آج میدان جنگ میں کامیابی مشکل ہے۔اقوام عالم ان آلات کی فراہمی میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے میں مصروف ہیں۔ جب بھی کسی جگہ پر اسلامی قواعد کے مطابق جہاد کاموقع ہوگا ان آلات کی ضرورت ہوگی،اس اعتبار سے ان سب آلات کی فراہمی دور رسالت میں گھوڑوں کی فراہمی جیسے ثواب کا موجب ہوگی۔إن شاء اللہ۔