تشریح:
1۔رسول اللہ ﷺ حضرت ابوطلحہ ؓ کے مندوب نامی گھوڑے پر سوار ہوئے اور اس کی تعریف فرمائی کہ یہ گھوڑا روانی اور دریا کی طرح ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو نرگھوڑے کی سواری پسند تھی۔ 2۔اس کے نرہونے پر ضمیر مذکر بھی دلالت کرتی ہے۔ اور نر گھوڑا مادہ کی نسبت زیادہ تیز اور شر یرہوتا ہے اگرچہ بعض اوقات گھوڑی،نرسے بھی زیادہ سخت اور شریر ہوتی ہے لیکن عام طور پر یہ وصف گھوڑوں میں پایا جاتا ہے۔ 3۔امام بخاری ؒ کی غرض نر اور شریر گھوڑے پر سوارہونے کی رغبت دلاتا ہے جس پر حضرت راشد بن سعد کا اثر دلالت کرتا ہے۔ واللہ أعلم۔