تشریح:
1۔ سیرت نگار حضرات کا اس امر میں اختلاف ہے کہ عضباء اور قصواء دو اونٹنیوں کے نام ہیں یا اونٹنی صرف ایک تھی اور نام اس کے دو تھے۔ اس کے علاوہ دوسری اونٹنیوں کا ذکر بھی کتب سیرت میں ملتا ہے۔ 2۔اس حدیث میں اشارہ ہے کہ دنیا کی بڑی سے بڑی چیز آخر زوال پذیر ہے لہٰذا اس میں دلچسپی رکھنے کی بجائے اپنی آخرت بہتر بنانے کی فکر کرنی چاہیےکہا جاتا ہے (ہر کمالے راز والے)’’ہر کمال کو زوال ہے۔‘‘