تشریح:
1۔اس حدیث میں صراحت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنی بیویو ں میں سے کسی ایک بیوی کا انتخاب بذریعہ قرعہ اندازی کرتے تاکہ جہادی سفر میں اسے اپنے ہمراہ لے جائیں۔ 2۔مذکورہ حدیث "حدیث افک" کے نام سے مشہور ہے اس میں حضرت عائشہ ؓ پر تہمت کا واقعہ بیان ہوا ہے جس کی تفصیل آئندہ آئے گی۔ بہر حال پردے کا مطلب یہ نہیں کہ عورت اپنی کسی ضرورت کے لیے بھی باہر نہ نکلے بلکہ شرعی پردے میں رہتے ہوئے عورت اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے گھر سے باہر نکل سکتی ہے۔ چنانچہ عہد نبوی میں متعدد خواتین اسلام نے جہادی سفر کیے۔ خود رسول اللہ ﷺ اپنی ازواج کو اس مقدس مشن کی تکمیل کے لیے گھر سے باہر لے جاتے۔ خواتین اسلام زخمی مجاہدین کی مرہم پٹی کرتیں اور ان کے لیے پانی کا اہتمام کرتیں۔ اس کی تفصیل بھی آئندہ احادیث میں آئے گی۔