تشریح:
1۔ جہاد کے موقع پر خواتین گھر کا ٹاٹ بن کر بیٹھی نہیں رہتی تھیں بلکہ سر فروشانہ خدمات انجام دیتی تھیں۔ 2۔اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بوقت ضرورت اجنبی عورت کسی دوسرے اجنبی مرد کا علاج کر سکتی ہے۔ 3۔اس حدیث سے ایک فقہی ضابطہ بھی اخذ کیا گیا ہے ۔کہ ضروریات کے پیش نظر ممنوعہ اشیاء کے استعمال میں کچھ گنجائش نکل آتی ہے۔ 4۔ واضح رہے کہ مسلم خواتین زخمیوں کو مدینے لاتیں تاکہ وہاں ان کا علاج کیا جائے البتہ مقتولین کو واپس مدینہ لانے کے بجائے وہاں دفن کرنے کا حکم تھا۔ واللہ أعلم۔